رمضان کیسے گزاریں!

عبدالباری شفیق السلفی

اللہ سبحانہ وتعالیٰ کافضل واحسان ہے کہ رمضان کا بابرکت مہینہ ہمارےسروں پرسایہ فگن ہےجس کاایک ایک لمحہ رحمتوں وبرکتوں سےمالامال ہےجس پرہم اللہ کی جتنی بھی شکر گذاری کریں کم ہے، اس لئے کہ یہی وہ عظمت وبرکت والا مہینہ ہےجس میں جنت کےتمام دروازےکھول دیئےجاتے، جہنم کےتمام دروازوےبند کردیئےجاتےہیں اورابلیس لعین کو(جوانسان کاسب سے بڑادشمن ہے) اسے زنجیروں اوربیڑیوں میں جکڑدیاجاتاہے تاکہ وہ اللہ کےمتقی وپرہیزگار بندوں کوصراط مستقیم سےبھٹکانہ سکے، اسکے مقدس کلام کی تلاوت، ذکرواذکار، توبہ واستغفاراورصدقات وخیرات سے روک نہ سکے۔ اور رمضان کی ہررات ایک منادی آواز لگاتا ہےکہ اے بھلائیوں کےمتلاشی اللہ کی رحمتوں وبرکتوں کو سمیٹنے کے لیے آگےبڑھ اوراےبرائیوں کےچاہنےوالے رک جا۔

اب سوال یہ ہےکہ رمضان کےاس بابرکت مہینےکو پاکرہم مسلمان اس میں کیسےاعمال کریں اور اسے کیسے گذاریں تاکہ ہمارارب ہم سےراضی وخوش ہوجائے، ہمارےسابقہ خطاؤں کومعاف کردے، سئیات کو حسنات میں تبدیل کرکےدنیامیں بھی عزت دےاورمرنے کےبعد درجات کوبلند کرےنیز جنت الفردوس میں بلند وبالامقام پر فائز فرمائے۔

سب سےپہلےایک مسلمان کواس عظمت وبرکت والےمہینےکوپاکرخلوص وللہیت کےساتھ پورےمہینےکاروزہ رکھناچاہئےکیونکہ اللہ نے سابقہ امتوں کی طرح امت محمدیہ کےہرفردجوعاقل وبالغ، مقیم وتندرست ہو اس پرپورے مہینےکاروزہ فرض قرار دیاہےتاکہ ہمارے اندراللہ کامزید ڈر، خوف اورتقویٰ و پرہیزگاری پیداہوجائےاورہم اس کے مزید مقرب ومعزز بندہ بن جائیں جس کی صورت میں وہ ہمارےسارےسابقہ گناہوں کومعاف فرمادےاس لئے کہ نبی کریم ﷺکافرمان ہےکہ:جوبندہ ایمان واحتساب کے ساتھ رمضان کے پورے مہینےکاروزہ رکھےگاتواس کے پچھلےتمام گناہ معاف کردئیےجائیں گے۔ (بخاری) لہذا بندہ مومن اخلاص کےساتھ پورےمہینہ کاروزہ رکھیں اور بغیرعذرشرعی کےایک بھی روزہ ترک نہ کریں اس لئےکہ اللہ کےرسولﷺ فرماتےہیں کہ:جوجان بوجھ کربغیرعذر شرعی کےایک روزہ بھی چھوڑدےگااگروہ زندگی بھر روزہ رکھتارہےتواسکی بھرپائی نہیں کرسکتااوراس ماہ مبارک میں ہمیں بکثرت قرآن مجید کی تلاوت کرنی چاہئے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےاپنےمقدس کلام کواسی عظمت وبرکت والے مہینےکی سب سےافضل رات شب قدر میں بیت العزہ سے آسمان دنیاپریکبارگی نازل فرمایاجس کے ایک حرف پڑھنے پردس نیکی ملتی ہے، جوبنی نوع انسان کے لیےرشد وہدایت اور کامیابی وکامرانی کاضامن ہےجس میں مومنین کے لئے شفا اورقلوب واذہان کی تسلی کاموجب ہے جسکی تلاوت سےمومنین کےدلوں کوسکون وقرار ملتااور ایمان میں زیادتی ہوتی ہے، نیز یہی وہ قرآن عظیم ہےجوبروز قیامت ہم گنہہ گاروں اور اپنے پڑھنےوالوں کےحق میں شفاعت کرےگااوراللہ اس کی سفارش کوقبول فرمائےگااسی لئے رسول اللہ ﷺنے ہمیں اس کوبکثرت پڑھنے اوراس کےمعانی ومفاہیم پرغور کرنےکی تعلیم دی ہےآپ کافرمان ’’اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِى يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لأَصْحَابِهِ‘‘ (مسلم:۱۹۱۰)اوردوسری روایت میں ہےکہ : روزہ اورقرآن دونوں بندےکےحق میں بروزقیامت سفارش کریں گےروزہ کہےگا!اےمیرے رب!میں نے اسےدن میں کھانےاورشہوات کی تکمیل سے روکےرکھااس لئےتواس کےحق میں میری شفاعت قبول کرلے۔ اورقرآن کہےگا! میں نےاسےرات کوسونے سے روکےرکھا، لہذا تو اس کےحق میں میری شفاعت قبول کرلے آپ نےفرمایا! چنانچہ ان  دونوں کی سفارش قبول کرلی جائےگی۔ (مسنداحمد: ۶۶۲۶)

اللہ نے سورہ بقرہ آیت نمبر۱۸۳تا۱۸۵کے اندر رمضان کے روزوں کی فرضیت نزول قرآن کی عظمت کوبیان کرنےکے بعد دعا کا تذکرہ فرمایاکہ رمضان اور دعاکاگہرا تعلق وربط ہے۔ دعا عبادت کامغزاورمومن کاہتھیارہے نبی کافرمان ہےکہ ’’الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ‘‘ (ابوداؤد: ۱۴۸۱)اس لئےرمضان المبارک میں بندوں کواپنےپرور دگارسےکثرت سےدعائیں کرنی چاہئےاس لئےکہ اللہ تبارک وتعالیٰ اس ماہ مبارک میں بندوں کی دعائیں خصوصیت کے ساتھ سنتا اور قبول فرماتاہے لہذابندوں کو چاہئےکہ اسے پکاریں،  دعائیں کریں اوراپنے گناہوں پر نادم وشرمندہ ہوکرکےاس سےتوبہ واستغفارکریں یقینا وہ بندوں کی دعاؤں کوسننے اور توبہ کوقبول فرمانے والاہےاس کافرمان ہےکہ﴿ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾اے میرے بندوں تم مجھےپکارومیں تمہاری دعاؤں کوقبول کروں گا۔ (غافر:۶۰)جبکہ وہ ایسے متکبرین وظالمین اورسرکش ونافرمان لوگوں سےجواسےنہیں پکارتےہیں ان سےناراض ہوتا ہے اورایسےظالمین کو جہنم کی دہکتی ہوئی آگ میں ذلیل ورسوا کرکےداخل فرمائےگااس کا فرمان ہےکہ: ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ﴾(غافر:۶۰)اور دوسری جگہ فرمایاکہ:جب میرابندہ مجھےپکارتاہےتومیں اسکی پکار کوسنتا اورقبول کرتاہوں لہذا بندےکوچاہئےکہ مجھےپکارےاورمجھ پر ایمان لائے تاکہ کامیاب ہوجائے۔ (البقرہ:۱۸۶)

جہاں ایک طرف یہ مہینہ روزہ، تلاوت قرآن، توبہ واستغفار، انابت الی اللہ، ذکرواذکاراوردعاؤں کامہینہ ہے وہیں صبروتحمل، صبروقناعت، غمگساری و غمخواری اور صدقات و خیرات کامہینہ ہےاللہ نے اس مبارک مہینہ میں ہمیں کثرت سےانفاق فی سبیل اللہ اورصدقہ وخیرات کرنےکاحکم دیتاہےاس کافرمان ہےکہ:﴿مَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنْبُلَةٍ مِائَةُ حَبَّةٍ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ﴾ (البقرہ:۲۶۱) ترجمہ: جولوگ اپنامال اللہ کی راہ میں خرچ کرتےہیں اس کی مثال اس دانےجیسی ہے جس میں سےسات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانےہوں، اوراللہ تعالیٰ جسےچاہتاہے بڑھا چڑھا کردے، اوراللہ کشادگی  والااورعلم والاہے۔ یہی وجہ ہےکہ نبی اکرم ﷺ اس ماہ مبارک میں تیز وتند ہواؤں سےبھی زیادہ سخی وفیاض ہوجایا کرتے تھے اوردل کھول کرغریبوں، یتیموں،  بیواؤں،  فقیروں، محتاجوں اور مریضوں کی مدد کیاکرتےتھے۔

اس ماہ مبارک میں ہمیں فرائض کواول وقت میں تمام آداب وشروط کےساتھ پابندی اور خشوع وخضوع سے اداکرناچاہئےاور فرائض کےعلاوہ کثرت سےنوافل (اشراق، چاشت، تحیۃ الوضو، تحیۃ المسجد)کابھی اہتمام کرنا چاہئےاور خلوص وللہیت کےساتھ شب بیداری کرکےقیام اللیل کااہتمام کرنا چاہئے، قرآن کوسننا اورسنانا چاہئےجس کےبارے میں نبی اکرم ﷺکافرمان ہےکہ ’’مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ‘‘جو شخص ایمان واخلاص کےساتھ رمضان میں قیام اللیل(تراویح)کااہتمام کرےگاتواس کےسابقہ گناہ معاف کردیئےجائیں گے۔ (بخاری)

اسی طرح اگراللہ نےہمیں طاقت وسعت دی ہے تواس عظمت وبرکت والے مہینہ میں عمرہ کرنےکی کوشش کرنی چاہئےجس میں عمرہ کاثواب حج کےبرابرہوجاتاہے،  اور ایک روایت میں ہےکہ رسول اکرم ﷺکےساتھ حج کرنےکےبرابرثواب ملتاہے۔ (یعنی)جوشخص اللہ کے رسول کےساتھ حج نہیں کرسکاوہ اگررمضان میں عمرہ کرلے تو گویااس نےنبی کے ساتھ حج کیا۔

اس مبارک مہینےکےآخری عشرہ میں اعتکاف بیٹھنےاورزیادہ سےزیادہ اعمال حسنہ کرنےکی سعی کرنی چاہئے، دن میں صوم وصلاۃ، تلاوت قرآن، صدقات و خیرات، توبہ و استغفار کےساتھ رات میں قیام اللیل کااہتمام اورطاق راتوں میں شب قدرکوتلاش کرنےکی پوری کوشش کرنی چاہئے۔ طاق راتوں میں خود بھی بیدارہوکراللہ کی عبادت وبندگی، کبرائی وبڑائی بیان کرنا چاہئے اور اپنےاہل خانہ، اعزہ واقارب اور دوست واحباب کوبھی بیدار کرکے عبادت وبندگی کرنےکی تلقین کرنی چاہئے۔ جیساکہ نبی اکرم ﷺ، صحابہ اورسلف صالحین کاطریقہ اور شیوہ تھاکہ اللہ کےرسول ﷺخودبھی اعتکاف بیٹھتےاورطاق راتوں میں بیدار ہوکر شب قدر کوتلاش کرنےاوراپنےاہل خانہ وصحابہ کو بھی تلاش کرنےکی ترغیب دلاتےتھےجس کےبارے میں اللہ کافرمان ہے﴿ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ﴾  اس ایک رات کی عبادت ایک ہزارمہینے کی عبادت سےافضل و بہترہے(القدر:۲)اوراسکی عظمت میں نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے:’’مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ‘‘کہ جوایمان واحتساب کےساتھ رمضان کےآخری عشرہ کی طاق راتوں میں شب بیداری (قیام اللیل، تلاوت قرآن، صدقات وخیرات، ذکر واذکار، توبہ واستغفاراورنوافل) کااہتمام کرےگااللہ اسکے سابقہ گناہوں کومعاف کردےگا۔ (بخاری:۱۹۰۱)بڑا بدنصیب اورخائب وخاسرہےوہ شخص جواللہ کےاس بابرکت والےمہینہ اورعظمت والی رات کو پاکراپنی مغفرت نہ کراسکےاورایسا بدنصیب ہرخیر سےمحروم رہےگا۔

لہذا ہمیں اس ماہ مبارک میں اپنےاعمال کامحاسبہ کرتےہوئےاعمال حسنہ کی قبولیت کےلئےرب العالمین سےگریہ وزاری کرنا چاہئے خلوص و للہیت کے ساتھ اس ماہ مبارک کی قدراوراس کےفیوض وبرکات سےمستفید ہونے کی بھرپورسعی کرنی چاہئے، کثرت سے دعاؤں،  نوافل، توبہ واستغفار، ذکرواذکار، صدقہ و خیرات، شب بیداری اورعمرہ کےذریعہ اپنےمالک حقیقی کوراضی وخوش کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

اللہ ہمارے صوم وصلاۃ، صدقات وخیرات اور اعمال حسنہ کوقبول فرمائے، برائیوں،  بےحیائیوں، فحاشیوں،  جھوٹ، فراڈ، دھوکہ، غیبت وچغلخوری، الزام تراشی، بہتان تراشی، گالی گلوج، فضول گوئی اوردیگربرائیوں سےبچنےکی توفیق عطافرمائے۔ آمین!

تبصرے بند ہیں۔