نورِ نبوت کی کرنیں (دروس حدیث)

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

دین کا صحیح فہم حاصل کرنے کے دوسر چشمے ہیں : ایک قرآن، دوسرے حدیث۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید کی تشریح وتبیین کا فریضہ انجام دیا ہے اوردین پر عمل کرکے دکھایا ہے ۔ آپ ؐ کے ارشاداتِ عالیہ دین کے جملہ پہلوؤں کا فہم حاصل کرنے کا معتبر ذریعہ ہیں ۔ مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز نئی دہلی نے منتخب احادیث کے بہت سے مجموعے شائع کیے ہیں ، جن میں بہت سلیس اورآسان زبان میں ا ن کی تشریح وتوضیح کی گئی ہے۔ ا ن  میں حافظ ابن رجبؒ کی حکمتِ رسول کے پچاس خزانے‘ مولانا عبدالغفار حسن رحمانیؒ کی  ’انتخاب حدیث ‘ مولانا سید محمود حسن قاسمی ؒ کی’ ترجمان الحدیث‘ (۲ جلدیں )، مولانا جلیل احسن ندویؒ کی’ زادِ راہ ‘ اور ’سفینۂ نجات‘، مولانا سیداحمدعروج قادری ؒ کی ’ارشاداتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ‘، مفتی شمس الدین احمدؒ کی’ اسلام ایک راہِ ہدایت‘، مولانا سید محمد لقمان اعظمی ندویؒ کی ’تدبر حدیث‘ (۲ جلدیں ) اور مولانا محمد فاروق خاں کی ’کلامِ نبوت‘ (۷جلدیں )، خصوصیت سے قابل ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب تشریحاتِ احادیث کا ایک مجموعہ ہے ۔ یہ تشریحات تحریک اسلامی ہند کی ایک جانی پہچانی شخصیت مرحوم مولانا عبدالرشید عثمانی کے قلم سے ہیں ۔

مولانا عبدالرشید عثمانی کی ولادت مغربی ہند کے مشہور شہر مالیگاؤں (مہاراشٹر ) میں ۱۹۳۴ء میں ہوئی۔ ہائی اسکول تک کی تعلیم انہوں نے اپنے وطن میں حاصل کی، پھر جماعتِ اسلامی ہند کی قائم کردہ ثانوی درس گاہ، رام پور میں داخلہ لے کر اکابر جماعت سے فیض حاصل کرلیا ۔ یہ درس گاہ جماعت نے عصری تعلیم گاہوں کے فارغین کی اعلیٰ دینی تعلیم کے لیے قائم کی تھی۔ اس کے بعد مولانا عثمانی نے خود کوجماعت کے کاموں کے لیے وقف کردیا ۔ وہ جماعت سے غیر مشروط اورمخلصانہ تعلق رکھتے تھے اور اس کے کاموں میں غیر معمولی دل چسپی لیتے تھے۔ انہوں نے مختلف سطحوں پر جماعتی ذمے داریاں نبھائیں ۔ وہ ناسک ڈویژن کے ناظم رہے ۔ ایمر جنسی (۱۹۷۵ء) کے دوران قید وبند کی تکلیفیں جھیلیں ۔ ایمرجنسی کے بعد انہیں حلقۂ مہاراشٹر کا امیر بنایا گیا ۔ اس منصب پر وہ ۱۹۹۰ ء تک فائز رہے ۔ ان کے دورمیں مہاراشٹر میں تحریکی کام کو خوب فروغ حاصل ہوا ۔ انہوں نے مالیگاؤں میں جامعۃ الہدیٰ کے نام سے ایک بڑا تعلیمی ادارہ قائم کیا، جس میں دینی اورعصری دونوں علوم کا نظم کیا گیا تھا ۔ دیگر تعلیمی اداروں کے قیام میں بھی دل  چسپی لی۔ اس کے بعد انہیں مرکز جماعتِ اسلامی ہند میں شعبۂ تربیت کا سکریٹری بنایا گیا ۔ ۲۰۰۳ء تک تقریباً چودہ سال انہوں نے یہ خدمت انجام دی ۔ زندگی کے آخری ایام انہوں نے اپنے وطن میں گز ارے، جہاں ۱۰؍اپریل ۲۰۰۶ ء میں و ہ مالکِ حقیقی سے جاملے۔

مولانا عبدالرشید عثمانی ؒبڑی خو بیوں کے مالک تھے۔ وہ اخلاق وکردار کے بلند مرتبے پرفائز تھے ۔ نرم خوئی، ملنساری، سادگی، خوش خلقی اور سحر گاہی ان کی امتیازی صفات تھیں ۔ جس سے ملتے، اتنی اپنائیت سے ملتے کہ وہ ان کا گرویدہ ہوجاتا ۔ نوجوانوں سے بہت محبت کرتے اوران کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ مرکز جماعت میں قیام کے دوران وہ بسا اوقات مسجدِ اشاعت اسلام میں جمعہ کے خطبے دیتے تھے ۔ مرکز کے مختلف پروگراموں میں ا ور حلقوں کے دوروں میں بھی ان کی گفتگو بہت مؤثر ہوتی تھی۔

مولانا عثمانی کا قلم سے بھی رشتہ قائم تھا۔ ان کے بہت سے مضامین، جن میں سے زیادہ تر احادیثِ نبوی ؐ کی توضیح وتشریح پر مبنی ہیں ، ماہِ نامہ زندگی نو میں شائع ہوئے ہیں ۔ جناب محمد اسعد فلاحی، معاون تصنیفی اکیڈمی نے زندگی کی فائلوں سے ان دروس حدیث کوجمع کردیا ہے ۔ اس سے کارکنانِ تحریک اوردیگر شائقین کوان سے استفادہ میں آسانی ہوگئی ہے۔ چندموضوعات، جن کے تحت احادیث کی تشریح کی گئی ہے، یہ ہیں : حقیقی کام یابی، نجات اورہلاکت کے اہم اسباب، اللہ سے محبت اوراس کے تقاضے، اچھا علم اور اچھا دل، دلوں کا رنگ دور کرنے کا نسخہ، ذکر اِلٰہی، توبہ واستغفار کی اہمیت، اجتماعیت کی ـضرورت و اہمیت، اسلام کا نظام سمع وطاعت، روزوں کا حقیقی انعام، قبر کا عذاب، وغیرہ ۔

امید ہے، یہ کتاب کارکنوں کی ذاتی تربیت میں مفید ہوگی اوراس سے دروسِ حدیث میں بھی مدد لی جائے گی۔

 نام كتاب :  نورِ نبوت کی کرنیں ( دروس حدیث)، مصنف :  مولانا عبدالرشید عثمانیؒ، مرتب: محمد اسعد فلاحی، ناشر :   مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز ۔ D-307، ابوالفضـل انکلیو، نئی دہلی ۔ ۲۵، سنۂ اشاعت:  ۲۰۱۷، صفحات : ۴۸، قیمت 90/-روپے

تبصرے بند ہیں۔