وجود زن سے ہے کا ئنات میں رنگ

ذوالقرنین احمد

عالمی یوم خواتین ۸مارچ کو بین الاقوامی سطح پر منایا جاتا ہے. ۱۹۷۷ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسامبلی نے یہ بل پاس کیا کہ ہر سال ۸مارچ کو عالمی سطح پر یوم خواتین منایا جأیگا جس کا مقصد مردوں کو خواتین کی اہمیت سے آگاہ کرنا اور ان پر ہورہے ظلم تشدد کو روکنا اور اسکی ترغیب دینا ہے تحریک حقوق نسواں اور مختلف این جی او خواتین کےاپر ہورہے ظلم نا انصافیاں حقوق کی پامالی جسمانی عزیت کے خلاف آواز بلند کرتی ہے۔ جس میں بڑے پیمانے پر کانفرنسوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ بحث و مباحثے ہوتے ہیں اور ایک بڑی رقم ان کاموں میں صرف کی جاتی ہے اور میڈیا کے ذریعے شہرت حاصل کی جاتی ہے۔

اسلام نے خواتین کوجو حقوق دیے ہیں وہ کسی اور مذہب میں موجود نہں ہیں زمانے جاہلیت میں عورتوں پر جو ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے تھے کہ لڑکی کے پیدا ہونے کو بے عزتی سمجھا جاتا تھا اور پیدا ہوتے ہی زندہ درغور کردیا جاتا تھا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا میں تشریف لانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دین اسلام کو لوگوں کے سامنے پیش کیا اور برسوں سے جلتی ہوئی نفرتوں کی آگ کو خاکستر کر دیا عربی عجمی،کالے گورے ،امیر غریب ،کے فرق کو ختم کیا اور حقوق انسانی کیلئے ایک مکمل ضابطہ حیات قرآن کے دستور اور تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا اور صدیوں سے ظلم تشدد کی شکار صنف نازک کو حقوق آتا کیے اسلام نے ہی عورتوں کو تمام حقوق عطا کیے ورنہ مغرب نے آذادی نسواں اور حقوق نسواں کے نام پر آج خواتین کو ایک پروڈکٹ کے طور پر پیش کر رہی ہے اور وہ خواتین اپنے آپ کو مغربی ممالک میں غیر محفوظ محسوس کر رہی ہے۔ اب وہ نہیں چاہتی ایسی آزادی جس میں ان کی عزتیں عصمتیں محفوظ نہیں اور آخر وہ اسلام کی تعلیمات کو پڑھ کر حلقہ بگوش اسلام ہورہی ہے کیونکہ اسلام نے عورتوں کو ذلت و رسوأی کے عمیق گڑھوں سے نکال کر اعلی مقام عطا کیا حضرت ابو ہریرہ رض سے روایت ہے کہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یا رسول اللہ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا تیری والدہ اور چوتھی مرتبہ فرمایا کے تیرے والد (حدیث)

اگر ماں کافر بھی ہو تو اس کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم ہے۔  عورت اگر بہن ہے تو اسکے لیۓ بھی وراثت میں حق دیا گیا ہے۔
جس شخص کی تین بیٹیاں ہو یا تین بہنیں ہو اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا رہے وہ جنت کا حقدار ہوگا (حدیث)

اسلام نے خواتین کو معاشرتی حقوق عطا کیے اپنی پسند سے نکاح کا اختیار دیا وراثت میں حصہ دیا جس طرح مرد کو طلاق کا حق ہے اس طرح عورت کو بھی خلع کے ذریعے نکاح تحلیل کرنے کا پورا اختیار دیا مرد عورت کو برابر کے حقوق عطا کیے اسلام نے جو حقوق خواتین کو دیے ہے وہ کسی بھی مذہب قانون یا کلچر میں دیکھنے کو نہیں ملتے۔

حقوق نسواں کے نام پر آج ملک میں آوازیں اٹھأی جا رہی ہے ملک کے صدر جمہوریہ کا بیان کے مسلم خواتین کہی دہیوں سے ظلم کا شکار ہے اور اب ہماری حکومت خواتین کیلئے جلد بل پاس کریگی۔ یہ بیان قابل مزمت ہے اور میڈیا کی شر انگیزیاں بھی اس میں شامل ہیں دراصل یہ مسلم خواتین کے تیٔں کوئی مخلص نہیں ہے موجودہ حکومت کا یہ ڈرامہ شریعت کو نشانہ بنانا ہے اور سیول کوڈ کی طرف پہلا قدم ہے۔ لکین مسلم خواتین کا لاکھوں کی تعداد میں بل کے خلاف احتجاج کے ہم جان دے سکتے ہے شریعت میں مداخلت ہر گز برداشت نہیں کرسکتے اسلام ہی خواتین کی حفاظت حقوق اور وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کا قلعہ ہے۔

آج جس انداز سے عالمی یوم خواتین کو منایا جاتا ہے اور حقوق نسواں کے جھوٹے نعرے لگائے جاتے ہیں اور پروگرام سیمنار پر پیسے ضأیعے کیے جاتے ہیں اور ایک طرف امیر جہاں بھوک کی وجہ سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے۔ حقوق نسواں کے الم بردار تب کہا مرجاتے ہیں  کہ جب ایک خاتون کے گھر کچھ شرابی گھس کر اس سے زبردستی کرتے ہیں اور وہ اپنی عزت کی حفاظت کیلئے انسے لڑتی ھے اور ہوس پرست اس پر روڈ سے حملہ کرتے ہے۔ اسکی ہڈیاں توڈ دیتے ہے اور اسکی موت واقع ہو جاتی ہے۔

ملک کی Ngo اس وقت کہا مرجاتے ہے جب ۸ ماہ کی معصوم بچی کے ساتھ ریپ ہوتا ہے انصاف مہیا کرنے والے ادارے کیوں خاموش ہو جاتے ہے اور سوشل میڈیا سے پرینٹ میڈیا تک ناری سمان کی بات کرتے ہے انھیں لوگو کے آفس کی نالیاں کونڈم سے بلاک ہو جاتی ہے اور پھر بھاشنوں میں حقوق نسواں اور ناری سمان کی بات کرتے ہے۔ اصل میں یہی وہ سماجی دشمن ہے جن کی وجہ سے خواتین خود کو غیر محفوظ محسوس کر تی ہے آج بڑے ذور و شور سے عالمی سطح پر یوم خواتین منایا جارہا ہے اور کل کے اخبارات کو جب پڑھا جأنیگا  کہ عورت کسی کی حوس کا نشانہ بنی ہوگی کہی شوہر کے جبر کا شکار ہؤی ھوگی کسی بچی کا اغوا ہوا ہوگا تو کسی دوشزا کی عصمت دری ہوءی ہوگی اور نا جانے کیا کیا خدا کرے کے خیر کے اجالے ہو اور اس میں ملوث وہ لوگ ہوتے ہے جو پیسوں اور عہدوں کے نشہ میں انسانیت سوز حرکتیں انجام دیتے ہے۔

اگر حکومت کو سچ میں عورتوں کے حقوق کی فکر ہے تو حکومت کو چاہیے کے وہ پہلے ان ماؤں کو انصاف دلاے جن کے بچے جیلوں میں بے گناہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہے اس ماں کواسکا بیٹا لاکر دو جو اب بھی منتظر ہے ک نجیب آیگا ان لڑکیوں کے مجرموں کو سزا دو جن کے عزتیں لوٹی گئی انھیں کھلے عام پھانسی دو جنہوں نے دامنی نربھیا کو قتل کیا اور ایسے ہی بے شمار مقدمہ عدالتوں میں دیمک کی نظر ہوگٔے جن کی روح آج بھی انصاف کی منتظر ہے عالمی یوم خواتین منانے والوں اپنے گریبان کا جائزہ لو تمہیں نے انکے حقوق کو غضب کیا ہے آج خواتین کو اسلامی تعلیمات کو تھامے رکھنے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے جب خواتین بچوں کی صحیح تربیت کیا کرتی تھی تب انسانی برادری کو عمدہ لوگ ملا کرتے تھے اور انصاف پسند حکومت کیا کرتے تھے اور یہ انھیں ماؤں کی تربیت کا صلہ ہوا کرتا ہے۔

1 تبصرہ
  1. مہ عجم سید صابر علی کہتے ہیں

    تحریر عمدہ اور سبق آموز ہے اس فکر کو عوام الناس تک پہونچانا ہے انشا اللہ

تبصرے بند ہیں۔