وحشتِ عشق مستقل مجھ میں

افتخار راغبؔ

وحشتِ عشق مستقل مجھ میں

شادمانی ہے مضمحل مجھ میں

کیا دکھائیں گے جوہری ہتھیار

جو تباہی مچائے دل مجھ میں

اس کی حالت سے میں ہی واقف ہوں

ہے جو اک شخص معتدل مجھ میں

آتشِ کبر سے نہیں نسبت

انکساری کی آب و گِل مجھ میں

بے قراری کو ہے قرار نصیب

اور تحمّل ہے مشتعل مجھ میں

دل کا راغبؔ ہے بس خدا حافظ

جب سے اک بُت ہے منتقل مجھ میں

تبصرے بند ہیں۔