وہ نگری شریفوں کی نگری نہیں ہے
جمالؔ کاکوی
وہ نگری شریفوں کی نگری نہیں ہے
سلامت کسی سر کی پگڑی نہیں ہے
…
جفاکش ہے صاحب ڈگری نہیں ہے
مگر پھر بھی قسمت تو بگڑی نہیں ہے
…
مشقت سےحاصل ہوۓ تنکے دانے
کبھی زندگی ٹوٹی بکھری نہیں ہے
…
شاکر زمانے کا بندہ خدا کا
گردن جو جھکتی ہے اکڑی نہیں ہے
…
اللہ کی قدرت ہر اک شۓ سے ظاہر
کیا؟ حیرت زدہ کرتی مکڑی نہیں ہے
…
محور پہ اپنے زمیں گھومتی ہے
کسی کے بھی بس میں یہ چکری نہیں ہے
…
نہ بھاگے گا ڈر کر کسی بھیڑیے سے
اک شیر ہے جمالؔ بکری نہیں ہے
تبصرے بند ہیں۔