وہ کہے اور ہم سنیں ایسا ہے کیا؟
کاشف لاشاری
وہ کہے اور ہم سنیں ایسا ہے کیا؟
اب ہمارے بیچ میں رشتہ ہے کیا؟
…
جب بھی چاہا چھوڑ کر وہ چل دیے
بارہا چاہت میں یوں ہوتا ہے کیا؟
…
میری ہر اِک بات لگتی ہے غلط
سو، غلط لوگوں میں بھی اچّھا ہے کیا؟
…
میرے اپنے درد دے کر کہتے ہیں:
زخم تازہ جو ہے وہ دُکھتا ہے کیا؟
…
اے مِرے دل! کیوں سُنوں مَیں تیری بات؟
وقتِ مشکل تُو مِری سنتا ہے کیا؟
…
ذہن سے جاتا نہیں تیرا خیال
تُو نے یوں مُجھ کو کبھی سوچا ہے کیا؟
…
ہر گھڑی بس درد مُجھ کو دیجیے
میری جاں! مَیں نے کبھی روکا ہے کیا؟
…
تیری خاطر آتے ہیں کاشف یہاں
ورنہ تیرے شہر میں رکّھا ہے کیا؟
تبصرے بند ہیں۔