ٹرمپ کو سفید فام امریکن کی حمایت

سفید فام امریکن قومیت کی جیت

عبدالعزیز

سابقہ دو انتخابوں میں سیاہ فام براک اوبامہ کی جیت سے ایسا لگتا تھا کہ امریکہ میں رنگ و نسل کا جھگڑا یا فساد ختم ہوگیا ہے مگر ڈونالڈ ٹرمپ کی جیت سے رنگ و خون کا امتیاز ابھر کر سامنے آگیا ہے۔ ٹرمپ نے عورتوں کے تعلق سے ایسے توہین آمیز ریمارکس دیئے تھے کہ ایسا لگتا تھا کہ جیسے عورتیں اپنی حمایت سے ہاتھ اٹھا لیں گی مگر سفید فام (White) عورتوں کی اکثریت نے ٹرمپ کو 70 فیصد ووٹ دیئے۔ مردوں نے بھی ایسا ہی کیا جس کی وجہ سے ٹرمپ اپنی جیت درج کرانے میں کامیاب ہوگئے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں ہیلری کلنٹن پر بھی انتہائی رکیک حملے کئے تھے۔ دنیا بھر کے شریف طبقے نے اندازہ کیا تھا کہ امریکہ میں شرافت کی جیت ہوگی اور شرارت کی ہار مگر بالکل الٹا ہوگیا۔
اگر چہ ہیلری کلنٹن کو ڈونالڈ ٹرمپ سے 281000 ووٹ زیادہ ملے مگر الیکٹرول کالج کے انتخابی سسٹم کی وجہ سے ٹرمپ کو کامیابی مل گئی۔ یہی حال 2000ء میں الگورے کے ساتھ ہوا تو وہ زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے باوجود شکست کھاگئے۔ امریکہ میں الیکٹرول کالج ہی کام کرتا ہے۔ ریاستوں کی نمائندگی اسی انتخابی نظام سے ہوتا ہے۔
امریکہ میں نسلیت کے اعتبار سے مختلف طبقے پائے جاتے ہیں۔ہسپانی 12فیصد، سیاہ فام 12فیصد، ایشیائی 5 فیصد۔ یہ سب اقلیتوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ امید تھی کہ ہیلری کلنٹن کو ووٹ اقلیتوں کی طرف سے بھاری تعداد میں ملے گا۔ اس لئے کہ ٹرمپ اقلیتوں کے خلاف بیان دے رہے تھے۔ یہاں سیاہ فام 63فیصد ہیں مگر ان کا ووٹ 70 فیصد ہے۔ سیاہ فاموں میں جو گریجویٹ یا تعلیم یافتہ ہیں یا غیر گریجویٹ امیر یا غریب ہیں سب نے ڈونالڈ ٹرمپ کو بھاری تعداد میں ووٹ دیئے۔
سفید فام کے اندر نسل پرستی شباب پر آگئی ہے اور اقلیتوں نے اس قدر ہیلری کلنٹن کی حمایت نہیں کی جس قدر اوبامہ کی کی تھی۔ اس کی وجہ سے جو پیش گوئی دنیا بھر کے چینلوں نے کی تھی وہ غلط ثابت ہوئی۔
امید یہ ہے کہ امریکہ میں خلفشار بڑھے گا کیونکہ جو لوگ ٹرمپ مخالف ہیں ان کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ ٹرمپ امریکہ کو نسل پرستی کی بنیاد پر تقسیم کر کے رہیں گے۔ یہ ایک ایسی چیز ہوگی کہ امریکہ فتنہ فساد کی آگ میں جلے گا۔ اوبامہ نے امید ظاہر کی ہے کہ ٹرمپ ملک کو متحد کرنے کی کوشش کریں گے۔ ابھی تو ہندستان کے نسل پرست اور فرقہ پرست بہت خوش ہیں کیونکہ ٹرمپ نے مسلمانوں کے خلاف زہر اُگلا تھا مگر ٹرمپ ہندستانیوں کو جب اپنے ملک سے باہر کا دروازہ دکھائیں گے تب نسل پرستوں کو سمجھ میں آجائے گا کہ ٹرمپ ان کی طرح کتنا بڑا دشمن انسانیت ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ کی پارٹی ریپبلکن کا رجحان دائیں بازو (Rightist) کا ہے۔ یہ پارٹی یہودی نواز ہے۔ ٹرمپ بھی یہودیت کا حامی ہے، اس لئے فلسطین کے خلاف اس کا موقف کھل کر ہوگا اور فلسطینیوں کے خلاف امریکن کی دشمنی بڑھے گی۔ امریکہ کے عوام کی بڑی تعداد Libral ہے مگر ٹرمپ Libral نہ ہونے کے باوجود کامیاب ہوگئے ہیں۔ یہ امریکہ اور انسانیت کی بدقسمتی ہی کہی جائے گی۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔