پانچویں حضرت نظام الدین اولیاء یادگاری خطبہ کا انعقاد

آج دنیا بارود کے ڈھیر پر کھڑی ہے، ہر طرف قتل، خون اور فتنہ و فساد بپا ہے۔ حیوانیت، درندگی، سفاکی اور بہیمیت اپنے شباب پر ہے۔ خود غرضی، دولت و شہرت، حرص و ہوس اور حصول اقتدارکے لئے انسان شیطان بن گیا ہے۔ ان تمام مسائل کی جڑ مادہ پرستی ہے اور مادہ پرستی کا علاج صرف تصوف کے پاس ہے۔ ان خیالات کا اظہارفیکلٹی برائے انسانی علوم و السنہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کی جانب سے منعقدہ  پانچویں حضرت نظام الدین اولیاء یادگاری خطبے میں پروفیسر مسعود انور علوی نے کیا۔

دنیا کے بحران کا حل تصوف ہے : پروفیسر مسعود انور علوی

معروف عربی داں اور ماہر تصوف و تاریخ ڈین فیکلٹی برائے آرٹس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پروفیسر مسعود انور علوی نے ’’عہد حاضر میں تصوف کی اہمیت اور ضرورت‘‘پر یہ یادگاری خطبہ ارشاد فرمایا۔

انھوں نے کہا کہ اصحاب کہف کا غار، بے آب و گیاہ وادیِ مکہ میں حضرت ہاجرہ کی تنہائی اور توکل، کوہ طور میں حضرت موسیٰ کا اعتکاف، حضرت مریم کی عزلت گزینی، غار حرا اور اصحاب صفہ کا چبوترہ روئے زمین پر عظیم ترین اور حقیقی خانقاہیں ہیں۔ تمام انبیائے کرام کی زندگی سر تاپا صوفیانہ رہی ہے۔ صبر و شکر اور ایثار و قربانی، دنیا و مافیہا سے بے نیازی اور دولت و شہرت و اقتدار سے بے زاری کی جیسی مثالیں صوفیائے کرام کے یہاں موجود ہیں اس کی نظیر تاریخ میں کہیں اور نہیں ملتی۔ صوفیا نے اپنے کردار و عمل اور محبت و اخلاق کی قوت سے شرور و فتن اور فواحشات ومنکرات کے علمبردار قلوب کو بھی مسخر کیا۔

تصوف جبہ و دستار نہیں اعلیٰ انسانی اقدار کا نام ہے : پروفیسرسید محمد عزیز الدین حسین ہمدانی

یادگاری خطبے کی صدارت کے فرائض معروف و ممتاز مورخ پروفیسر سید محمد عزیز الدین حسین ہمدانی نے انجام دیتے ہوئے فرمایا کہ چشتی سلسلہ میں علمی اعتبار سے سب سے مستحکم مقام حضرت نظام الدین اولیا کو حاصل تھا۔ یہاں تک کہ ان کے مریدین بھی علم و دانش اور شعر و ادب کے میدان میں بہت اعلیٰ و ارفع مرتبے پر فائز نظر ٓتے ہیں، ان میں خواجہ حسن سجزی، امیر خسرو اور ضیاء الدین برنی کے نام نمایاں ترین ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تصوف محض درگاہ، خوانقاہ یا جبہ و دستار کا نام نہیں بلکہ تصوف اعلیٰ انسانی اور روحانی اقدار کا نام ہے۔ اس حوالہ سے بانیان جامعہ کی زندگی سر تاپا صوفیانہ تھی۔

خطبہ کی نظامت ڈین فکلٹی برائے علوم و السنہ پروفیسر وہاج الدین علوی نے فرمائی، انھوں نے کہا کہ فقر، درویشی اور قلندری وہ صفات ہیں جن کی بنا پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اساس قائم ہے۔

پروگرام کا اختتام پروفیسر شہپر رسول کے اظہار تشکر اور آغاز ڈاکٹر قاری شاہنواز فیاض کی تلاوت سے ہوا۔

اس یادگاری خطبے میں پروفیسر شمیم حنفی، پروفیسر شہناز انجم، پروفیسر کوشیک، پروفیسر محمد اسحاق، پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر عبدالحلیم، پروفیسر محمد ایوب، پروفیسر رینو، پروفیسر خالد حامدی، پروفیسر اقتدار محمد خان، پروفیسر عراق رضا زیدی، پروفیسر نعیمہ جعفری، پروفیسر نزہت، پروفیسر کوثر مظہری، داکٹر خالد جاوید، داکٹر ندیم احمد، داکٹر فوزان احمد، داکٹر دلیپ شاکیہ، ڈاکٹر کلیم اصغر، ڈاکٹر سر ور الہدیٰ، ڈاکٹر مشتاق تجاروی، ڈاکٹر خالد مبشر، داکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر آصف اور ڈاکٹر سید تنویر حسین کے علاوہ بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالر اور طلبہ و طالبات شریک ہوئے۔

کیپشن: دائیں سے پروفیسر وہاج الدین علوی، پروفیسر سید محمد عزیز الدین حسین ہمدانی، پروفیسر مسعود انور علوی اور پروفیسر شہپر رسول۔

تبصرے بند ہیں۔