پدماوت: غضب بمقابلہ خوبصورتی 

بلال قریشی

بھنسالی جی نے تاریخ کے ساتھ جو مذاق کیا ہے انہیں شاید ہم انسان اور خدا تو معاف کر دے لیکن ایک بات میں یقین کے ساتھ کہ سکتا ہوں "تاریخ” بھنسالی جی کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔۔ سن 1535ء میں لکھی جانی والی ایک طویل مگر فکشن نظم پر بنائی جانے والی اس فلم میں استعمال کئے گئے ڈائیلاگز کے ذریعے بھنسالی جی نے خیالی پلاؤ کو تاریخ کا حصہ ثابت کرنے کی بہت ہی گھٹیا کوشش کی ہے مثلاً فلم میں دکھایا گیا کہ سطانِ ہند علاؤالدین خلجی تاریخ کے ہر اس پنے کو جلا دیا کرتے تھے جس میں ان کا ذکر خیر نہ ہو جس پر مہاراوت رتن سنگھ فرماتے ہیں "علاؤالدین، تاریخ صرف پنوں پر نہیں لکھی جاتی” .

یعنی ہم ہندو راجپوت جیسا چاہیں گے ویسا ہی بیان کریں گے جبکہ یہ ہندو راجپوت بھول چکے کہ منگولوں جیسے جنگلیوں سے ہندوؤں اور راجپوتوں کو بچانے والے اور کوئی نہیں بلکہ علاؤالدین خلجی تھے جسے بھنسالی جی نے اس طرح دکھایا ہے کہ خلجی صاحب فوج کو لڑا کر بعد میں صرف کریڈٹ لینے پہنچ جاتے تھے۔۔ جس سے صاف ثابت ہوتا ھے کہ ان ہندو راجپوتوں کو سچ ہضم ہی نہیں ہوا جس کی وجہ سے اس فلم میں آپکو بغض کے علاوہ کچھ نہیں دکھائی دے گا۔۔ ایک نظر فلم پر

سپائلر الرٹ

فلم شروع ہوتی ہی علاؤالدین خلجی کے ایسے کردار سے, جو مکار ہے، دھوکے باز ہے، جھوٹا ہے اور سب سے بڑھ کر اسکے نزدیک اصول نام کی کوئی چیز نہیں ان شارٹ جنگلی ہے۔۔ دوسری طرف راجپوتوں کے قصیدے کھول کھول کر بیان کئے گئے ہیں جس پر دیگر ناظرین سمیت راجپوت بھی ہنستے دکھائی دے رہے تھے۔۔ خلجی صاحب جو لڑکیوں کے شوقین ہیں انہیں اک ہندو پنڈت کی جانب سے خبر ملتی ہے کہ پدماوتی آپ کا انتظار کر رہی ہے جس کو پانے کیلئے خلجی صاحب چھ ماہ راجپوتوں کے چوکیدار بن کر ان کے قلعے کے باہر بیٹھے رہتے ہیں بالآخر عزت مآب راجپوتوں کے بادشاہ خلجی صاحب کو اپنے عالی شان بنگلے میں بذریعہ دیوار چین بلواتے ہیں اور ان سے ملاقات کرتے ہیں.

ملاقات کے بعد جب خلجی صاحب پدماوتی سے ملنے کو کہتے ہیں تو سب کی تلواریں خلجی صاحب کی گردن تک پہنچ جاتی ہیں لیکن یہ راجپوتوں کے اصولوں کے خلاف ہے کہ گھر آئے مہمانوں پر وار نہیں کرتے اس لئے وہ پدماوتی کا چہرہ آئینے میں دکھا کر خلجی صاحب کو رخصت کرتے ہیں اب خلجی صاحب ٹھہرے مسلمان اور مسلمان تو ہوتے ہی دھوکے باز ہیں تو وہ دھوکے سے مہاراوت رتن سنگھ کو اغوا کرکے گھر لے جاتے ہیں جن کو چھڑانے راجپوتی کنگن دھوکہ بازی کرکے مہراوت رتن سنگھ کر چھڑا کر لے جاتے ہیں اور سلطان ہند علاؤالدین خلجی بس منہ تکتے رہ جاتے ہیں۔۔ اعلان جنگ ہوتا ہے خلجی صاحب راجپوتوں کے بادشاہ کو مار گراتے ہیں لیکن دھوکے سے کیونکہ مسلمان جو تھے.

اب دیوار چین سے ہوتے ہوئے خلجی صاحب پھر راجپوتوں کے محل میں داخل ہوتے ہیں لیکن راجپوتی کنگن انہیں روکنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اب خلجی صاحب محل کی چھت سے ہوتے ہوئے اندر داخل ہونے کی دوبارہ کوشش کرتے ہیں لیکن دیوداس فلم کی طرح یہاں بھی دروازہ بند کر دیا جاتا ہے اور خواتین خود کو سپرد خاک کر دیتی ہیں اور یوں راجپوتوں کے نوجوانوں کے بجائے راجپوتی کنگن نے علاؤالدین خلجی کو شکست دے دی۔۔ مکمل کہانی بتانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ احباب اس فلم سے دور رہیں.

انتہا پسند تنظیموں اور مغرور راجپوتوں کی ہر غیرضروری فرمائش مان کر بھنسالی صاحب نے تاریخ کے ساتھ جو مذاق کیا ہے اسے دیکھ کر افسوس تو ہوتا ہی ہے ساتھ ہی ہندی راجپوتوں کے شودے پن پر ترس بھی آتا ہے اور راجپوت اگر یہی چاہتے تھے تو مبارک ہو "تمہارا غرور جیت گیا اور تاریخ ہار گئی”

فلم کا میوزک، کاسٹیومز، سیٹس اور رنویر سنگھ کی اداکاری لاجواب ہے، ویسے بھنسالی جی کی فلموں میں اس کے علاوہ ہوتا ہی کیا ہے؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔