پھر حوادث نے بھی رخ ہمارا کیا
مجاہد ہادؔی ایلولوی
پھر حوادث نے بھی رخ ہمارا کیا
حاکمِ وقت نے جب اشارا کیا
…
دشمنوں کی بھی آنکھیں برسنے لگی
میری بربادی کا جب نظارا کیا
…
نور سے اس کے روشن ہے سارا جہاں
جس نے ذروں کو مثل ستارا کیا
…
جس کے در کے سوالی تھے خود حکمراں
ٹاٹ پر اس نے اپنا گزارا کیا
…
میرے آنگن میں جب شمع روشن ہوئی
اس نے آندھی کو فوراً اشارا کیا
…
ہم نے اپنے وطن کی حفاظت میں اب
سر کٹانا بھی یارو گوارا کیا
…
بے ضمیروں کے ہاتھوں میں دے کر وطن
ہم نے اپنا ہی ہادؔی خسارا کیا
تبصرے بند ہیں۔