پیوند لگے خواب

تعارف و تبصرہ : وصیل خان

شاعر: ساحر نصرت

قیمت: 200/-روپئے

 صفحات: 130

کتاب ملنے کا پتہ: ساحر نصرت، نصرت منزل، فتح نگر، راویر ۴۲۵۵۰۸جلگاؤں (مہاراشٹر) موبائل:  9607905158

شاعری ہو یا فنون لطیفہ کی کوئی اورصنف، اظہار رائے کی برجستگی اور شفافیت ابھی بھی بڑی حد تک صحت مند اور مستحکم ہے حالانکہ انحطاط اور ابتذال کا آغاز یہاں بھی بڑی تیزی کے ساتھ اپنی جڑیں مضبوط کرتا جارہا ہے۔ اس کے باوجود شاعر اور ادیب بڑی حد تک اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہیں اور وہی کچھ سوچتے اور لکھتے ہیں جسے وہ سماج اور معاشرے کیلئے ضروری اور مفید سمجھتے ہیں۔

 ساحرنصرت کا تعلق راویر سے ہے ان کے والد نصرت راویری ایک ثقہ شاعر تھے اور اپنی ایک منفرد شناخت رکھتے تھے، شاعری انہیں ورثے میں ملی ہے جسے انہوں نے نہ صرف سنبھالابلکہ اس سےاستفادہ بھی کیا ہے۔ بقول اقبال ؍باپ کا علم نہ بیٹے کو اگر ازبرہو ؍ پھر پسر وارث میراث پدرکیونکرہو ؍ ساحرنصرت ایک خوش گو شاعر ہیں ان کے یہاں فکری معنویت ہے وہ جو کچھ کہتے ہیں سوچ سمجھ کر کہتے ہیں یہی سبب ہے کہ مرعوبیت اور دباؤ کا کوئی عنصر ان کی شاعری میں نظر نہیں آتا بے باکی، برجستگی اور وضوح ان کے کلام کی وہ خصوصیات ہیں جن کے ذریعے وہ قاری کے ذہنوں میں بڑی آسانی سے اتر جاتے ہیں وہ کہتے ہیں ؍جو بھی کہنا ہو کہو ایسا کہو ؍کم کہو، اپنا کہو، اچھا کہو ؍’’پیوند لگے خواب ‘‘ ان کی اولین شعری کاوش ہے، گواس میدان میں انہیں ابھی مزید نکھرنا ہے لیکن ان کی فکری سمت اور رفتار درست رخ پر چل رہی ہے جوکہ اطمینان بخش ہے۔

قیوم راز رقمطراز ہیں: ’’ غزل کا نظم وضبط اور جدید افکار و استعارات سے شغف اور ٹھہر ٹھہر کر کہنے کی محتاط روش نے ساحر کے کلام کو پرمغز ہی نہیں بنایا بلکہ بے ساختگی اور روانی کی خوبیوں سے بھی آراستہ کردیا ہے۔ اپنے خیالات و محسوسات کو استعاراتی رنگ میں رنگنے کا سلیقہ اور صلاحیت ان میں بدرجہ اتم موجودہے۔ مظلوم پر کئے گئے ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والے کی پرعزم آواز ہے جو ظالم کے احتساب کے لئے کمر کستی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔ اگر ہم یوں کہیں تو بے جا نہ ہوگا کہ احتجاج کی تیز لہر نے خود شاعر کو ظالم کے مقابل سینہ سپر کردیا ہے۔ ساحر مایوس تو ہوتے ہیں مگر مایوسی کے گھر میں مستقل پناہ نہیں لیتے۔ قنوطیت اور رجائیت کی آمیزش نے ان کی احتجاجی شاعری کو اعتدال کی راہ عطا کی ہے۔ ‘‘

چنداشعار بطور نمونہ آپ بھی دیکھ لیں۔

رسول ؐ حق کی محبت میں دھڑکنیں دل کی

  مہکنے لگتی ہیں افکار کے خزینے میں

لمحہ لمحہ زوال آمادہ

دیکھا منظر بکھر گیا سورج

جیسے خود پر بھی اختیار نہیں

کوئی بھی پیڑسایہ دار نہیں

بن رہے ہیں بھنور خلاؤں میں

 اب پرندوں کی وہ قطارنہیں

مچھلیاں آگئی ہیں ساحل پر

اور دریا میں انتشار نہیں  

تبصرے بند ہیں۔