چاند کو گل کرو تو ہم جانیں!

عالم نقوی

ہمیں امید ہے کہ یہ بھارت کا آخری عہد سیاہ ہوگا انشا اللہ۔ نریندر شارون میلو سیوچ ہٹلر مودی کے 2019 میں دوبارہ وزیر اعظم بننے کے امکانات مسلسل کم ہوتے جارہے ہیں۔ اور بالفرض ان کی پارٹی سام دام دنڈ بھید کی تمام چانکیائی، فرعونی اور قارونی ’نیتیوں ‘ پر صد فی صد عمل کر کے دلی کے  راج سنگھاسن پر دوبارہ قابض بھی ہو گئی تو وہ اپنے  اُن  سبھی ادھورے کاموں کو پورا کرنے کی کوشش کرے گی جو با لآخر اُس کی  دائمی موت کے پروانے پر دستخط ثابت ہوں گے۔

پچھلے قریب چار برسوں میں مودی پریوار نے جھوٹ بولنے، ظلم کرنے، غریب دشمن، کسان دشمن بلکہ پوری طرح  عوام دشمن پالیسیاں بنانے اور  کرپشن کو لگام دینے کے بجائے اسے مزید ستم گرانہ حدوں تک پہونچا دینے کے سوا اور کچھ نہیں کیا ہے۔اور  تاریخ بتاتی ہے کہ  دنیا کی ہر  ظالم حکومت اپنے عبرت ناک انجام  سےضرور دوچار ہوئی ہے۔ سو  مودی حکومت اور ان کے سبھی اندھے پیروکاروں، غلاموں اور چاکروں کا انجام بھی ظالموں کے تاریخی انجام سے کچھ مختلف نہیں ہوگا۔ انشا اللہ

رہے ہم تو صرف  ہم ہی نہیں، پوری دنیا کے ’مُستَضعَفین ‘ اس وقت دو انتہاؤں کے درمیان پھنسے ہوئے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ایک تو وہ  نظریاتی، مذہبی، اور مسلکی انتہاپسندی ہے جو کسی نہ کسی شکل میں مسلسل  دہشت گردی کو جنم دے کر پروان چڑھا رہی  ہے اوردوسری طرف وہ ’اندھی اور بے لگام آزادی ‘ ہے جو ما بعد جدید اِفراط، تَفریط اور سیکولر لبرل فاشزم کو ہوا دیتی ہے اس دوسری فکر کے پیروکار بھی بنام جمہوریت خود ’جمہور‘ ہی کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھنے میں مصروف ہیں !

ہم اسی لیے کسی موجودہ سوشلسٹ یا سرمایہ دارانہ نظام کو متبادل کے طور پر نہیں دیکھتے۔ عالمی صہیونی سامراج جو امریکہ اور اس کے توسط سے عالم عرب  کے بیشتر ملکوں   سمیت بھارت  کے برہمنی منووادی سنگھ پریوار  کا دوست اور حلیف ہے اہل ِایمان کے دائمی دشمنوں میں شامل ہے۔ اُن کی حمایت کرنے والے اور اُن کی حمایت سے حکومتیں یا کاروبار (بزنس ) چلانے  والے سبھی لوگ  اُسی انجام سے دوچار ہوں گے جو اُن کےظالم، خائن، مُسرِف اور مُترِف  سرپرستوں کا ہوگا۔

مسلمانوں کو پسماندہ و درماندہ، کمزور اور جاہل رکھنےمیں اُن کے یہ سبھی دائمی دشمن صرف اِسی لیے کامیاب ہیں کہ مسلمان داخلی طور پر، قرآن کو مہجور بنا دینے کی وجہ سے  بد ترین اِفتراق و اِنتشار اور سنگین نظریاتی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ وہ جب تک خود کو نہیں بدلیں گے اور قرآنی معیار کے مؤمن بننے کی  شعوری کوشش نہیں کریں گے، اللہ بھی ان کی حالت کو نہیں بدلے گا کہ اس کی سنت یہی ہے۔ اور اللہ کی سنت تبدیل نہیں ہوتی۔

داخلی اور ایمانی محاذ کے بعد خارجی، سماجی اور سیاسی سطح پر بھی مسلمانوں کی دَوا، اُن کے دائمی دشمنوں کی کسی سیاسی پارٹی کے پاس نہیں، خود اُن  کے اپنے ہاتھوں میں ہے !وہ اس محاذ پر بھی جب تک جِس تِس کا منھ تکتے رہنے  کی  غلامانہ رَوِش سے باز نہیں آئیں گے، اُن کا کوئی بھلا نہیں ہونے والا !

بہر حال مستقبل میں کیا ہے یہ تو صرف اللہ ہی بہتر جانتا ہے ہمارا ایمان تو یہ ہے کہ :

ظلم کا زہر گھولنے والے کامراں ہو سکیں گے آج نہ کل۔ ۔جلوہ گاہ ِ وصال کی شمعیں وہ بجھا بھی چکے اگر تو  کیا !۔۔چاند کو گل کرو تو ہم جانیں ! !

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔