چرانا جیب سے  میرے حلال تھوڑی ہے

اشفاق دیشمکھ

چرانا جیب سے  میرے حلال تھوڑی ہے

کما کے لایا ہوں چوری کا مال تھوڑی ہے

.

محبّتوں سے پروسا گیا مگر مجھ کو

کہا کہ تھوڑا ہی کھاؤ کہ دال تھوڑی ہے

.

وہ کون تھی یہ بتاؤ جب اس نے پوچھا تو

کہا کہ ماضی تھا میرا  وہ حال تھوڑی ہے

.

جو اشک دیکھ رہے ہو وہ ہیں مگر مچھ کے

تمہارے جانے کا ان کو ملال تھوڑی ہے

.

ڈروں میں کس لئے بجتا ہے فون بجنے دے

یہ کوئی اور ہے بیگم کی کال تھوڑی ہے

.

یہاں سے بھاگ کے جاؤں یہ اب نہیں ممکن

یہ قید عقد ہے مکڑی کا جال تھوڑی ہے

.

پکوڑا کہہ کے تو خوش ہے مگر پتا ہے تجھے

جو تو نے دی ہے وہ اچھی مثال تھوڑی ہے

.

اسے یہ کہنا کہ میکے تو جا نہیں سکتی

کسی کے باپ کی  اتنی مجال تھوڑی ہے

.

بتا رہا ہوں میں اشفاق تم بھی حد میں رہو

تمہارے واسطے  سب کچھ حلال تھوڑی ہے

تبصرے بند ہیں۔