قلم میرا سیاہی چاہتا ہے

م سرور پنڈولوی

قلم میرا  سیاہی چاہتا  ہے

کہاں یہ واہ واہی چاہتا ہے

۔

محبّت تو  فقیری چاہتی ہے

مگر وہ بادشاہی چاہتا  ہے

۔

مرا  رہبر  یقیناً مختلف ہے

کہ وہ میری تباہی چاہتا ہے

۔

سلیم اس دور کا بزدل بہت ہے

کرم! ظل الہی  چاہتا   ہے

۔

اسے  منظور ہے  میری تباہی

بظاہر خیر  خواہی چاہتا ہے

۔

نئے اس دو ر کا انسان دیکھو

نہ  پانی اور  ہوا ہی چاہتا ہے

۔

میاں سرور مجھے حیرت ہوئی ہے

کہ  تو کار رفا ہی چاہتا  ہے !

تبصرے بند ہیں۔