چمن کی آبرو باقی نہیں ہے
عبدالکریم شاد
چمن کی آبرو باقی نہیں ہے
گلوں میں رنگ و بو باقی نہیں ہے
…
تری تصویر اکثر دیکھتا ہوں
تو اس میں ہو بہ ہو باقی نہیں
…
ہزاروں آرزوؤں سے مجھے کیا؟
تری جب آرزو باقی نہیں ہے
…
برائے دید منظر تو بہت ہیں
نگاہ جستجو باقی نہیں ہے
…
ہوئی ہے درمیاں حائل خموشی
کہ وجہ گفتگو باقی نہیں ہے
…
عجب سا ایک خالی پن ہے مجھ میں
ہے سب کچھ ایک تو باقی نہیں ہے
…
مجھے اب کون آئینہ دکھائے
مرا کوئی عدو باقی نہیں ہے
…
اترتا کیوں نہیں آنکھوں میں اے شاد!
بدن میں کیا لہو باقی نہیں ہے
تبصرے بند ہیں۔