چمن کی روح ہے تازہ گلاب آئے گا

جمالؔ کاکوی

چمن کی روح ہے تازہ گلاب آئے گا
دیارِہند کا اک انتخاب آئے گا

خبر ہے آئے گا پھر دوست میرا دیرینہ
ہے ہم صفیر میرا ہم رکاب آئے گا

دیار دل میں اس دلربا کے آنے سے
بہار آئے گی رقصاں صحاب آئے گا

جو زندگی میں محبت نہیں تو کچھ بھی نہیں
وفا شعار بڑا کامیاب آئے گا

سنا تھا جس نے مجھے اٹ ؔ پٹانگ پہلی بار
وہ میری فکر کا لینے حساب آئے گا

جتن میں لاکھ کروں گا چھپا لوں پی جاؤں
نظر کے پیالے میں عرقِ عناب آئے گا

وہ درس دیتا ہے الفت کا اس زمانے کو
لئے وہ ہاتھ میں دل کی کتاب آئے گا

جمالؔ میں جو تھا نقطہ بچا نہیں پایا
شہاب احسن ہے کامل شہاب آئے گا

تبصرے بند ہیں۔