چند مفسّراتِ قرآن

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

صفحات : 112 (مجلد)
قیمت : 120 روپے
رابطہ 8285064809

خواتین کو ضرور پردے میں رہنا چاہیے ، لیکن ان کے علمی کام پردے میں رہیں ، یہ مناسب نہیں ہے۔ اللہ تعالٰی جزائے خیر عطا فرمائے ڈاکٹر ندیم سحر عنبرین کو کہ وہ قرآنیات کے میدان میں خواتین کی خدمات کو نمایاں کرنے کے لیے برابر کوشاں ہیں۔ ان کی پہلی کتاب ‘قرآنیات میں خواتین کے تحقیقی مقالات’ کے بعد اب الحمد للہ ان کی یہ دوسری کتاب ‘دورِ حاضر کی چند اہم مفسّراتِ قرآن’ بھی منظرِ عام پر آگئی ہے۔ اس میں موجودہ دور کی چار مشہور مفسّراتِ قرآن کا تعارف کرایا گیا ہے اور ان کی تفسیروں کا تجزیہ کرتے ہوئے ان کے منہجِ تفسیر پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

پہلی خاتون ہیں مصر کی ڈاکٹر عائشہ عبد الرحمن بنت الشاطی۔ قرآنیات میں ان کا کام غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کی کتابوں ‘التفسير البیانی’ (دو جلدیں) اور ‘الإعجاز البیانی للقرآن الكريم’ کو عالمی شہرت حاصل ہے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں عالم اسلام کا مشہور ایوارڈ۔ ۔ شاہ فیصل ایوارڈ۔ ۔ تفویض کیا گیا ہے۔

دوسری خاتون ہیں محترمہ زینب الغزالی ، جن کا شمار مصر کی مشہور تنظیم ‘الإخوان المسلمون’ کے رہ نماؤں میں ہوتا ہے۔ مصری ڈکٹیٹر جمال عبد الناصر کے عہدِ حکومت میں انہیں قید و بند اور ایذا و تعذیب کے مراحل سے گزرنا پڑا تھا ، جس کا کچھ تذکرہ ان کی کتاب ‘ایّام من حیاتی’ میں ملتا ہے۔ ان کی تصنیف ‘نظرات فی کتاب اللہ’ (دو جلدیں) دعوتی و تربیتی نقطہ نظر سے بہت اہمیت رکھتی ہے۔

تیسری خاتون محترمہ حنان لحام کا تعلق شام سے ہے۔ انھوں نے ‘سلسلۃ نظرات فی کتاب اللہ’ کے تحت آسان زبان میں متعدد سورتوں کی تفسیر کی ہے اور متعدد کتابیں ‘قصص’ کے انداز میں لکھی ہیں۔ اس کے علاوہ ‘من ھدی القرآن’ کے نام سے بھی متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں مختلف سورتوں کے مضامین و مباحث کا تعارف کرایا گیا ہے۔

چوتھی خاتون محترمہ نائلہ ہاشم صبری ہیں ، جو مفتی فلسطین ڈاکٹر عکرمہ سعید صبری کی زوجہ ہیں۔ ان کی تفسیر ‘المبصر لنور القرآن ‘ 16 جلدوں میں شائع ہوئی ہے۔ یہ تفسیر بالماثور کی ایک نمائندہ تفسیر ہے ، جس میں حالاتِ حاضرہ سے ربط کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔

خواتین کے قلم سے منظرِ عام پر آنے والی صرف یہی تفسیریں نہیں ہیں ، بلکہ مختلف زبانوں میں اور بھی تفسیریں ہیں۔ ضرورت ہے کہ ان کا تعارف کرایا جائے اور خواتین کی علمی و دینی خدمات پر پڑے ہوئے دبیز پردے اٹھایے جائیں۔

اردو زبان میں بھی خواتین کی متعدد تفسیریں ہیں۔ ایک تفسیر حیدر آباد کی خاتون محمود النساء بیگم (م1965) کی ہے ، جس کی دوسری طباعت حال میں مرحومہ کی بھتیجی محترمہ خیر النساء بیگم کی دل چسپی سے مولانا محمد سراج الہدی ندوی ازہری کی تحقیق و تعلیق کے ساتھ منظر عام پر آئی ہے۔

ضرورت ہے کہ برِّ صغیر ہند و پاک کی خواتین کے علمی کاموں کا بھی تعارف کرایا جائے۔ امید ہے کہ مصنفہ اس پہلو پر بھی توجّہ دیں گی۔ فی الحال ہمیں ان کی تیسری کتاب ‘خواتین اور خدمتِ قرآن’ کا انتظار ہے۔ یہ اصلاً ان کا تحقيقی مقالہ ہے ، جس پر شعبہ اسلامک اسٹڈیز ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی گئی ہے۔

تبصرے بند ہیں۔