ڈاکٹر شمس کمال انجم کو ’ممتاز محقق ایوارڈ برائے 2017ء ‘

ڈاکٹر شمس کمال انجم

 بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری جموں وکشمیر کے دور افتادہ علاقے میں واقع ایک مشہور ومعروف علمی وادبی اور تعلیمی دانش گاہ ہے جو کم وبیش ڈیڑھ دہائی سے پوری ریاست جموں وکشمیرمیں علم وادب کی شمع جلانے اور ریسرچ وتحقیق کے فروغ میں بہت اہم کردار ادا کررہی ہے۔ریسرچ وتحقیق کے مزید فروغ کے لیے اور طلبہ واساتذہ کی حوصلہ افزائی کے لیے یونیورسٹی نے ہر سال ’’ممتاز محقق ایوارڈ ‘‘ دینے کا فیصلہ کیا۔اس سلسلے میں ادبیات، سوشل سائنس اور منجمنٹ زمرے کا سب سے پہلا ’’ممتاز محقق ایوارڈ برائے ۲۰۱۷ء‘‘ مشہور ومعروف عربی واردو اسکالرصدرشعبۂ عربی، اردو اور اسلامک اسٹڈیز ڈاکٹر شمس کمال انجم کویونیورسٹی کے چودھویں یوم تاسیس کے موقع پرآڈیٹوریم میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں ریاست کے کابینی وزیر جناب نعیم اختر، شیخ الجامعہ جناب پروفیسر جاوید مسرت، رجسٹرار اور ڈین اکیڈمک افیئرس پروفیسر اقبال پرویز، ڈین اسٹوڈنٹ پروفیسر ایم اصغر اور ایم ایل اے راجوری جناب قمر حسین چودھری کے ہاتھوں تفویض کیاگیا۔واضح ہو کہ یہ ایوارڈسند، ٹرافی اور دولاکھ روپے بطور ریسرچ گرانٹ پر مشتمل ہے۔

ڈاکٹر شمس کمال انجم کا نام عرب وعجم کے علمی وادبی حلقے میں محتاج تعارف نہیں ۔ آپ ایک شاعر، ادیب اور محقق کی حیثیت سے اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں ۔ آپ نے عربی کی بڑی وقیع اور اہم کتابوں کو اردو کا جامہ پہناکر اردو والوں کو عربی کے عظیم ادبیات سے براہ راست استفادے کا موقع فراہم کیا ہے۔آپ کی دو درجن سے زائد تالیفات وتصنیفات وتراجم اورایک سو سے زائد علمی وادبی مضامین کے علاوہ ’’جدید عربی ادب، جدید عربی شاعری، عربی نثر کا فنی ارتقاء، عربی تنقید کا سفر، تاریخ ادب عربی،بلاغت قرآن کریم، حدیث عرب وعجم اور تاریخ مدینہ منورہ‘‘ نامی کتابوں کو اردو حلقوں میں کافی پذیرائی حاصل ہوئی۔ آپ کا ایک نعتیہ مجموعہ بلغ العلی بکمالہ کے عنوان سے بھی منظر عام آچکا ہے جب کہ غزلوں کا مجموعہ زیر اشاعت ہے۔ آپ کی مجموعی علمی وادبی خدمات پرملک کے مشاہیرعلماء وادباء نے اظہار خیال فرمایا اور ماہنامہ شاعر ممبئی اورمجلہ تحریک ادب بنارس نے آپ پر گوشہ شائع کرکے عربی اور اردو ترجمے کے میدان میں پیش کی گئی آپ کی نمایاں خدمات کو اجاگر کرنے کی کامیاب کوشش کی۔آپ کی عربی کتابوں میں ’’الطبقات الکبری لابن سعد، الحنین فی شعر المہجر، بعیدا عن الوطن اور عبد اللہ بن المعتز کے علاوہ ایک اور کتاب ’’الکلمات العربیۃ فی اللغۃ العربیۃ‘کے عنوان سے زیر اشاعت ہے۔

ڈاکٹر شمس کمال انجم علمی وادبی مزاج کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ماہر منتظم کی حیثیت سے بھی جانے جاتے ہیں ۔ آپ نے اس دور افتادہ علاقے میں عربی کی شمع روشن کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور عربی شعبے کوپوری ریاست میں بالخصوص اور پورے ملک میں بالعموم مقبول ومشہور بنادیا۔آپ نے عربی شعبے میں کئی قومی، ریاستی اور علاقائی سطح کے کئی سیمینار منعقد کیے، کئی اردو مشاعروں کا اہتمام بھی کیا۔طلبہ کے لیے سمپوزیم اور مقابلہ جاتی پروگرامو ں کا بھی انعقاد کرکے شعبے کی علمی وادبی سرگرمیوں کو بام عروج پر پہنچایا۔ آپ کی انہیں کاوشوں کے پیش نظر آپ کو اس عظیم الشان ایوارڈ سے سرفراز کیے جانے پر یونیورسٹی کے علاوہ ریاست اور ملک کے علمی وادبی حلقوں میں خوشی اور فرحت ومسرت کا اظہار کیاگیا۔اس موقع پر شیخ الجامعہ پروفیسر جاوید مسرت نے ا ظہار خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ اس ایوارڈ کے آغاز سے یونیورسٹی کے اساتذہ وطلبہ مزید جوش وخروش کے ساتھ ریسرچ اور تحقیق میں کارہائے نمایاں انجام دیں گے اور آئندہ برسوں میں خود کو اس ایوارڈ کا مستحق بنائیں گے۔

شیخ الجامعہ کے علاوہ مہمان خصوصی کابینی وزیر نعیم اختر اور ایم ایل اے راجوری قمر چودھری نے بھی سامعین کو اپنے ذریں خیالات سے نوازا۔ تقریب میں یونیورسٹی کے مختلف اسکولوں کے ڈین، شعبوں کے صدور، طلبہ وطالبات کے علاوہ ضلعی انتظامیہ کے آفیسران بشمول ضلع کمشنر، ایس ایس پی راجوری، مختلف ادباء وشعراء اور سیاسی وسماجی شخصیات نے شرکت کی جن میں ایڈمنسٹریٹر اوقاف راجوری عبد القیوم ڈار،ہمالین ایجوکیشن مشن کے سرپرست اعلی جناب فاروق مضطر، خورشید بسمل، نثار راہی، اعظم شاہ، پروفیسر شکیل رینہ،بشیر ماگرے، تعظیم ڈار،مولانا شمسی وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔

تصویرمیں :

 شیخ الجامعہ پروفیسر جاوید مسرت، ریاستی کابینی وزیر جناب نعیم اختر،رجسٹرار اقبال پرویز ڈاکٹر شمس کمال انجم کو ایوارڈ تفویض کرتے ہوئے۔ ساتھ میں قمر حسین چودھری ایم ایل اے راجوری اورپروفیسر ایم اصغر ڈین اسٹودنٹ بھی دیکھے جاسکتے ہیں ۔

تبصرے بند ہیں۔