کاروانِ اردوقطرکے زیر اہتمام دوحہ میں عظیم الشان ادبی تقریب

یادگار ’جشنِ منوررانا‘ اور عالمی مشاعرہ 2016
رپورٹ: رمیض احمد تقی(نائب میڈیا سکریٹری )
دوحہ کی ممتاز اورمعتبر ادبی تنظیم ’کاروانِ اردوقطر‘ کے زیر اہتمام ڈی پی ایس ایم آئی ایس اسکول، الوکرہ( دوحہ) کے کشادہ اور جدید طرز پر آراستہ خوبصورت آڈیٹوریم میں’ جشنِ منوررانا‘کے عنوان سے عالمی مشاعرے کاانعقادہوا۔جس میں صاحب جشن اور ممتاز شاعر جناب منور رانا کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوے ان کی خدمت میں ’حاصل حیات ایوارڈ برائے اردو شاعری، اور ایک لاکھ ہندوستانی روپے کا چیک پیش کیا گیا، آڈیٹوریم میں موجود ،بر صغیرسے تعلق رکھنے والے بارہ سو سے زیادہ اردونوازوں اورادب دوستوں نے کھڑے ہوکر تالیوں کی گونج میں صاحب جشن کی تائید وتکریم کی۔ قطر میں ہندوستانی سفارتخانہ کے تھرڈ سکریٹری اور مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد علیم صاحب، مہمان اعزازی اور بزرگ شاعر جناب حبیب ہاشمی، ہندوستانی کمیونیٹی کی معروف سماجی شخصیت اور کاروان اردو کے چیئرمین جناب عظیم عباس اور کاروان اردو کے بانی وصدراور جدید لب ولہجے کے معروف شاعرجناب عتیق انظر کے ہاتھوں ایوارڈ کی یہ پر وقار تقریب عمل میں آئی، اس مناسبت سے کاروان کی سرگرمیوں اور مشاعرے میں شریک تمام شعرا کے کلام پر مشتمل مجلے کا اجرا بھی ہوا۔
صاحب جشن اور صدر مشاعرہ جناب منور رانا نے ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوے بطور خاص اپنے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ واپسی کا ذکر کیا اور فرمایا کہ مجھے یقین تھا کہ مجھے اس عمل کا بدلہ ملے گا ، کاروان اردو کا حاصل حیات ایوارڈ برائے اردو شاعری میرے لیے نعم البدل ہے۔ آپ نے کاروان اردو اور اہالیان قطر کا شکریہ ادا کیا۔
محفل کا آغازکاروان کے نائب میڈیا سکریٹری جناب رمیض احمد تقی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، اس کے بعد کاروان کے جنرل سکریٹری جناب محمد شاہد خان نے انسان کی زندگی میں مادری زبان کی اہمیت اور اردو کی ترویج وترقی پرمختصر گفتگو کی اور تمام مدعو شعرا کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی، کاروان کے رابطہ سکریٹری سید رفیع الدین عمری اور جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹرمحمد اسلم نے اسٹیج پر آنے والے تمام شعرائے کرام کاگرمجوشی سے خیر مقدم کیا ،اور ان کی خدمت میں گلدستے پیش کیے گیے۔اس عالمی مشاعرے کے لیے ہندوستان سے جناب عظیم عباس کی والدہ محترمہ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر ڈاکٹرہمایوں اختر نظمی صاحب بطور خاص تشریف لائے۔
جناب عتیق انظر نے خطبہء استقبالیہ پیش کیا جب کہ جناب عظیم عباس نے مشاعرے کے تمام معاونین ، اسپانسرس اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، بطور خاص صاحب جشن کا جو اپنی علالت کے باوجود ہاسپٹل سے سیدھا مشاعرے کے لیے تشریف لائے۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد علیم صاحب اور مہمان اعزازی جناب حبیب ہاشمی نے صاحب جشن کو مبارکباد پیش کی اور کاروان اردو کے ذمے داروں کا شکریہ ادا کیا۔ معروف شاعر اور قابل ناظم مشاعرہ جناب منصور عثمانی نے اپنی سحر انگیز نظامت سے مشاعرے کو بلندی اور ادبی وقار عطا کیا۔مندرجہ ذیل شعرا نے اپنے کلام سے سامعین کو بے حد محظوظ کیا۔
منور رانا، حبیب ہاشمی، منصور عثمانی، جوہر کانپوری، شکیل اعظمی،سرویش استھانا، سیف بابر، ممتاز نسیم، نعیم فراز، عتیق انظر ، عزیز نبیل، مقصود انور مقصود، ڈاکٹر وصی بستوی اور راشد عالم راشد۔
جشن منور رانا اور عالمی مشاعرہ کے دو خاص اسپانسر السلیمان جویلری اینڈ واچزاور کمرشیل بینک تھے، دیگر اسپانسرس میں دوحہ بینک، میگامارٹ، ہومز آر اس، ہلدی رام، ایس ٹی ایس گروپ، جواد،یونی لیور،گولڈ آٹا، مرحبا جویلری، اوٹراک، گولڈن اوشین ہوٹل، ڈی پی ایس ایم آئی ایس اسکول، القمرا انٹرنیشنل، سنگیت حیدر آبادی ریسٹورنٹ، بزم علیگ اور میڈیا پاٹنر سیاست ہفت روزہ قابل ذکر ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔