کبھی صورت دکھاتا ہے، کبھی پردہ گراتا ہے

احمؔدصدیقی

کبھی صورت دکھاتا ہے، کبھی پردہ گراتا ہے
وہ مجھ سے پیار کرتا ہے کہ میرا دل جلاتا ہے

نہیں ممکن حقائق کا چھپا لینا محبت میں
ہر اک اظہاریہ سچ بولتا نغمہ سناتا ہے

ترے پہلو میں وہ تسکین قدرت نے عطا کی ہے
جسے پاکر تہہ دل سے مرا غم مسکراتا ہے

میں جس کی پرورش میں قوت اظہار کھو بیٹھا
وہی بچہ نشیمن میں مجھے آنکھیں دکھاتا ہے

یہ کیسا دور ہے احمؔد جہاں یاران محفل پر
کوئی خنجر چلاتا ہے، کوئی تالی بجاتا ہے

تبصرے بند ہیں۔