کتنا الجھا ہے جال بوسے کا
عبدالکریم شاد
کتنا الجھا ہے جال بوسے کا
پیار سے بل نکال بوسے کا
…
پھر نہ کرنا ملال بوسے کا
خود ہی داعی ہے گال بوسے کا
…
اس نے پوچھا تھا حالِ دل مجھ سے
لب پہ آیا سوال بوسے کا
…
اس نے غصے سے اس طرح دیکھا
مجھ کو آیا خیال بوسے کا
…
ہار تو مان لی طبیبوں نے
دیکھنا ہے کمال بوسے کا
…
اس کے چہرے کی اڑ گئی رنگت
کر دیا جب سوال بوسے کا
…
وہ غصیلی نگاہ شرمائی
یہ بھی ہے اک کمال بوسے کا
…
صبر کا پھل سنا ہے میٹھا ہے
منتظر ہوں حلال بوسے کا
…
صرف احساس لب کو ہے ورنہ
ذائقہ ہے محال بوسے کا
…
سوکھ جائیں نہ ہونٹ شامِ وصل!
کوئی رستا نکال بوسے کا
…
سوچتا ہوں اسے دمِ رخصت
کاش! آئے خیال بوسے کا
…
ان کے ہونٹوں کا رنگ کہتا ہے
آج ہے احتمال بوسے کا
…
رشکِ رخسار ہو گئے مرے لب
دیکھ کر نقش لال بوسے کا
…
سامنے تشنہ لب کے مت چھلکا
جام ساقی! سنبھال بوسے کا
…
کتنا مہنگا ہے غیر موسم میں
آم کی طرح مال بوسے کا
…
شاد ہو جاؤں کس طرح جاناں!
"ہے تبسم مآل بوسے کا”
تبصرے بند ہیں۔