کتنا الجھا ہے جال بوسے کا

عبدالکریم شاد

کتنا الجھا ہے جال بوسے کا

پیار سے بل نکال بوسے کا

پھر نہ کرنا ملال بوسے کا

خود ہی داعی ہے گال بوسے کا

اس نے پوچھا تھا حالِ دل مجھ سے

لب پہ آیا سوال بوسے کا

اس نے غصے سے اس طرح دیکھا

مجھ کو آیا خیال بوسے کا

ہار تو مان لی طبیبوں نے

دیکھنا ہے کمال بوسے کا

اس کے چہرے کی اڑ گئی رنگت

کر دیا جب سوال بوسے کا

وہ غصیلی نگاہ شرمائی

یہ بھی ہے اک کمال بوسے کا

صبر کا پھل سنا ہے میٹھا ہے

منتظر ہوں حلال بوسے کا

صرف احساس لب کو ہے ورنہ

ذائقہ ہے محال بوسے کا

سوکھ جائیں نہ ہونٹ شامِ وصل!

کوئی رستا نکال بوسے کا

سوچتا ہوں اسے دمِ رخصت

کاش! آئے خیال بوسے کا

ان کے ہونٹوں کا رنگ کہتا ہے

آج ہے احتمال بوسے کا

رشکِ رخسار ہو گئے مرے لب

دیکھ کر نقش لال بوسے کا

سامنے تشنہ لب کے مت چھلکا

جام ساقی! سنبھال بوسے کا

کتنا مہنگا ہے غیر موسم میں

آم کی طرح مال بوسے کا

شاد ہو جاؤں کس طرح جاناں!

"ہے تبسم مآل بوسے کا”

تبصرے بند ہیں۔