کرتے ہیں سوال مظلوم چہرے 

نزہت قاسمی

خوبرو، دل نواز معصوم چہرے
حیراں، حیراں نگاہوں سے تکتے
۔
کرتے ہیں سوال مظلوم چہرے
بتائیں تو کیا ہے قصور ہمارے
۔
کہاں ہے بچپن کہاں اسکول ہمارے
کفن میں لپٹے نوخیز بدن وہ پیارے
۔
کیوں ہمیں بابا چچا و بھیا
لئے ہسپتالوں کو ہیں دوڑتے
۔
لہو لہان ، سرخ ہمارے چہرے
تکلیف سے تڑپتے  بدن لرزتے
۔
ہمارے ہاتھ تو بس ہیں ترستے
ماووؑں کی نرم گودوں کومچلتے
۔
حسیں قلقاریوں کے نغمے سہانے
چھین لئے سوئیوں کی چبھن نے
۔
کیوں محروم ہم فطرتِ حق سے
ہنسنے کھیلنے بھاگنے پڑھنے سے
۔
چہچہاتے لبوں پر سسکیوں کے ڈیرے
کھورہے ہیں ہمارے مقدر کے سویرے
۔
پیارے بچو تمہاری پکار کے صدقے
ضرور ہوں گے روشن آنگن تمہارے
۔
خدا بدلے گا ضرور حالات تمہارے
نزہت کا سلام حوصلوں پر تمہارے

تبصرے بند ہیں۔