کرومہربانی تم اہل زمیں پر!

عبد الرشید طلحہ نعمانی

موسم گرما کی آمد آمد ہے،سورج اپنی آب و تاب کے ساتھ جلوہ گرہے،دھوپ کی تمازت روز بہ روز بڑھتی جارہی ہے ۔گرمی کی تپش اورشدت سے ہرایک کا برا حال ہے،گرم ہوا کے تھپیڑےچہروں کو جھلسارہے ہیں، انسان کےلئے اپنے بدن کا کپڑا بھی بےچینی کا باعث بناہوا ہے،ایسےمیں اگر ہر چند منٹ کے بعد ہونٹ تر کرنے کے لئے پانی نہ ملے تو ہر جاندارپریشان ہوجاتاہے،اس کی زبان باہر آنے لگتی ہےاور اس کو اپنا دم گھٹتاہوا محسوس ہوتا ہے۔اس وقت اللہ پاک کی عظیم نعمت پانی کی قدرمعلوم ہوتی ہے اور باری تعالی کی رحمت بے پایاں کا احساس نصیب ہوتا ہے۔اللہ پاک نے کلام مجید میں متعددمرتبہ پانی کی اس گراں قدرنعمت کاتذکرہ کیاہے۔ایک مقام پر ارشاد ہے:وہی ہے جس نے آسمان سے تمہارے لیے پانی نازل کیا، اسی میں سے پیتے ہو اور اسی سے درخت ہوتے ہیں جن میں چراتے ہو۔(النحل:10)

دوسری جگہ فرماتے ہیں:

کیا منکروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین جڑے ہوئے تھے پھر ہم نے انھیں جدا جدا کر دیا، اور ہم نے ہر جاندار چیز کو پانی سے بنایا، کیا پھر بھی یقین نہیں کرتے۔(الانبیاء:30)
ایک اور جگہ ذکر ہے:

ہم نے آسمان سے برکت والا پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعے سے باغ اگائے اور اناج جن کے کھیت کاٹے جاتے ہیں۔ (سورہ ق:9)الغرض:پانی ایک بےبدل انعام خداوندی ہے،ایک بیش قیمت عطیۂ الہی ہے اور کائنات کی ہر جاندار و بے جان کا انحصار و مدار اسی پانی پرہے۔
؛یہی وجہ ہے کہ شریعت مطہرہ میں پانی پلانے کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے۔
بہ طور مشتے نمومہ ازخروارےچندایک پیش خدمت ہے:

پانی پلانا بھی صدقہ ہے

حضرت ابن عباس رضي الله عنه فرماتے ہیں کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ انسان کے جسم میں تین سوساٹھ جوڑ ہیں اور روزانہ ہر جوڑ پر ایک صدقہ لازم ہے، سلسلہٴ کلام کو جاری رکھتے ہوئے آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اچھی بات بولنا بھی صدقہ ہے، کسی آدمی کا اپنے بھائی کی کسی چیز میں تعاون کردینا بھی صدقہ ہے، پانی کا ایک گھونٹ پلانا بھی صدقہ ہے، راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹادینا بھی صدقہ ہے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی حدیث نمبر: 11027، طاوٴوس عن ابن عباس)

جان دار کو پانی سے محروم کرنا

اسماء بنت ابی بکرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ سورج گرہن کی نماز پڑھی پھر فرمایا (ابھی ابھی) دوزخ مجھ سے اتنی قریب آ گئی تھی کہ میں نے چونک کر کہا۔ اے رب! کیا میں بھی انہیں میں سے ہوں۔ اتنے میں دوزح میں میری نظر ایک عورت پر پڑی۔ (اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا) مجھے یاد ہے کہ (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ) اس عورت کو ایک بلی نوچ رہی تھی۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ اس پر اس عذاب کی کیا وجہ ہے؟ آپ کے ساتھ والے فرشتوں نے کہا کہ اس عورت نے اس بلی کو اتنی دیر تک باندھے رکھا کہ وہ بھوک کے مارے مر گئی۔ (رواہ البخاری:2364)

پیاسے کو پانی پلانا دخول جنت کا سبب

حضرت ابوسعید خدری رضي الله عنه آپ صلى الله عليه وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ جو شخص پیاسے مسلمان کو پانی پلائے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کی خالص شراب جس پر مہر لگی ہوگی اس سے سیراب فرما ئے گا۔(ابوداوٴدحدیث نمبر: 1682،باب فضل سقی الماء) اور ظاہر ہے کہ اس خصوصی شراب سے وہی شخص سیراب ہوگا جو جنت میں جائے گا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مسلمان کو پانی پلانے والا بھی جنت میں جائے گا۔
(المنھل العذب الروی)

ایک صحابی حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے کہ میں اس پر عمل کرکے جنت میں داخل ہوسکوں، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ انصاف کی بات کہا کرو اور ضرورت سے زائد چیزیں اہل حاجت کو دے دیا کرو، اس نے عرض کیا کہ اگر مجھے اس کی طاقت نہ ہو تو؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: لوگوں کو کھانا کھلاوٴ اور سلام کو عام کرو، انہوں نے عرض کیا کہ اگر مجھ سے یہ بھی نہ ہوسکے تو؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس اونٹ ہے؟ انہوں نے عرض کیا: ہاں ہے، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اونٹ اور مشکیزہ لے لو، اور یسے گھروں میں پانی پہنچاوٴ جس میں رہنے والے روزانہ پانی نہ پیتے ہوں ، اس کا م میں نہ تیرا اونٹ مرے گا اور نہ مشکیزہ پھٹے گا اور تمہارے لیے جنت واجب ہوجائے گی۔(مسند ابوداوٴد طیالسی حدیث نمبر: 1458)

پانی پلانے پر خصوصی ثواب کا استحقاق

کسی پیاسے کو پانی پلانا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اتنا عظیم عمل ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ نے خود کو پانی پلاناقرار دیا ہے، ایک حدیث قدسی میں ہے: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ اے ابن آدم! میں نے تم سے پانی مانگا تھا، لیکن تم نے مجھے پانی نہیں پلایا!! بندہ عرض کرے گا: خدایا! آپ تو سب کے پالنہار ہیں، سب کو آپ پانی پلاتے ہیں، اور آپ کو پانی کی حاجت بھی نہیں ہوتی، میں آپ کو کیسے پانی پلاسکتا تھا؟! اللہ تعالیٰ فرمائے گا، تجھ سے میرے فلاں بندہ نے پانی مانگا تھا، لیکن تم نے اس کو پانی نہیں پلایا، اگر تم اس کو پانی پلادیتے تو اس کا ثواب آج تم ہمارے پاس پاتے۔
(مسلم حدیث نمبر: 2569)

بہر حال پانی پلانا بڑے ثواب کی چیز ہے، حق مسلم بھی ہے، جنت میں لے جانے والا عمل بھی، اس سےکسی کو پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔
آج اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم خود بھی اس پر عمل پیراہوں اور دوسرے مسلمانوں کو بھی اس کی دعوت دیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ پانی کا انتطام کریں اور بلا تفریق مذہب و ملت سب کو پانی پلائیں۔

کرومہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر

تبصرے بند ہیں۔