کروں میں جان و جگر اب نثار مشکل ہے

مجاہد ہادؔی ایلولوی

کروں میں جان و جگر اب نثار مشکل ہے
ہو تم.پہ پھر سے مجھے اعتبار مشکل ہے

۔

یہاں کی مٹی میں شامل ہے خون میرا بھی
مری زمیں پہ ترا اقتدار مشکل ہے

۔

نہیں ہے خیر کسی کی تری حکومت میں
خزاں کے رہتے ہی آئے بہار مشکل ہے

۔

تمہارے سامنے اب سر نگوں رہیں گے ہم
ہوں دشمنوں سے "یہ قول و قرار” مشکل ہے

۔

تجھے رفیق سمجھ کر زیاں کو زحمت دی
بناؤں اب میں تجھے رازدار مشکل ہے

۔

فسادی ملک پہ قبضہ جمائے بیٹھے ہیں
نظامِ ملک ہو یوں سازگار مشکل ہے

۔

میں مدّتوں سے ہوں طالب حقوق کا اپنے
ہو مجھ سے اور بھی اب انتظار مشکل ہے

۔

ترے تمام مظالم عیاں ہیں ہر اک پر
تو اب کی بار بنے تاجدار مشکل ہے

۔

لہو سے ہم نے وطن کی زمیں کو سینچا ہے
ملے اب ایسا کوئی جاں نثار مشکل ہے

۔

تجھے تھا لوگوں نے سہواً بنادیا حاکم
کریں وہ اک ہی خطا بار بار مشکل ہے

۔

ہر ایک شخص مخالف ہے ظلم کا ہادؔی
یہ اتحاد ہو اب تار تار مشکل ہے

تبصرے بند ہیں۔