کسی کے عشق میں بدنام کیوں ہو

ڈاکٹر محسن عتیق خان

کسی کے عشق میں بدنام کیوں ہو

انھیں کے بعد میرا نام کیوں ہو

ملیں بدنامیاں دنیا میں مجھ کو

مرے ہاتھوں سے ایسا کام کیوں ہو

اگر ان کو نہیں مجھ سے محبت

تو پھر برباد میری شام کیوں ہو

ہیں ورقوں پر بہت قصے فسانے

مرا ہی اک فسانہ عام کیوں ہو

جہان رنگ و بو میں ہے بہت کچھ

بر الفت کا ہی انجام کیوں ہو

ہیں کتنے حسن کے پیکر جہاں میں

انھیں کا رخ ہی پھر گلفام کیوں ہو

انھیں محسن ؔمیں ایسے ہی بھلا دوں

مرے ہاتھوں میں کوئی جام کیوں ہو

تبصرے بند ہیں۔