کشمیریوں کا قصور

سمیہ فرحین بنت عبدالمجیب

(طالبہ الجامعۃ الصفۃ الاسلامیۃ، مرکز اسلامی یونس کالونی اورنگ آباد)

کشمیر، جس کا نام سن کر برف، پہاڑیاں، سوکھے میوے جات، گرم اونی کپڑے، بہترین نقاشی کے روایتی لباس، سیب، اور جانے کیا کیا تصورات دل و دماغ پر چھاجاتے تھے۔ جسے شعراء حضرات جنت سے تجاوز کرتے رہیں۔ براعظم ایشیا کا سوئیزرلینڈ، ادب و تہذیب سے لبریز، آبشاروں کی جھرمٹ، نہروں اورپہاڑوں کی جگ مگ، نیز ایسے بیش بہا مناظر کے انسان دیکھنے کے بعد جنت کے تکڑے سے کم نہ بولے، ہم بات کررہے پہلے کشمیر کی، آج یہی کشمیر لہولہان ہے! ظلم و تشدد کی کونسی انتہا ہونگی جسے ان کشمیریوں نہ دیکھا ہونگا۔ لاشیں، حرمتیں، املاک کی تباہی، عصمت در ی کی شکار لڑکیاں، انکے لئے روزمرہ میں ہونے والی باتیں ہیں۔ کونسا ایسا ظلم ہے جو اِن پر نہیں کیا جاتا ہو۔ ظلم و تشدد کے بعدان پر جو سب سے بڑا الزام ہے وہ دہشت گرد اور ملک غدا ر ہونے کا ہے۔ سرحدپر بھی تنازعہ ہو کرے کوئی بھی مگر الزام ان کشمیریوں پرہی آتا ہے۔ پپچھلے دنوں یوٹیوب پرویڈویو ددیکھتے ہے تو پتا چلتا ہیکہ کس طرح الیکٹرونک میڈیا نے کشمیریوں کے تعلق سے پروپگنڈہ کیا ہے، گذشتہ دنوں پلوامہ دہشت گرد حملہ میں CRPFجوانوں کی شہاد ت کے بعد ملک بھر میں کشمیریوں کے خلا ف نفرت پھیلائی گئی۔ جس کی وجہہ سے ملک کے پیشتر حصوں میں کشمیری طلباء پر تشدد کے واقعات سامنے آئے۔ گودی میڈیا نے اس حملے اور جوانوں کی شہاد ت کا ٹھیکڑا کشمیریوں کے سر پھوڑا۔ پہلے ہی کشمیری ظلم سے دوچار اُس پر نیوذاینکرس کے زہریلے بول کشمیریوں کے لئے تو وبال ِ جان ثابت ہوتے ہیں۔

میرا ماننا یہ ہیکہ ملک میں فسادات کے لئے جتنے ذمہ دار سیاستداں ہیں اتنے ہی ذمہ دار یہ نیوز اینکرس بھی ہیں جو جو لہجوں اور رویوں کے ذریعے ہندوستانی عوام کے ذہن سے کھیل رہے ہیں۔ آخر اِن کشمیریوں کا قصور کیاہے؟ کشمیر ہمیشہ ہی ہندوستانی سیاست اور الیکٹرونک میڈیا کے لئے دلچسپ موضوع رہا ہے۔ جسکی وجہہ سے دونوں کی ہی دوکانیں اچھی چلتی ہے، ایک کو اقتدار حاصل ہوتاہے تو دوسرے کی TRPبڑ ھتی ہے۔ کوئی نہیں چاہتا کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہو کیونکہ ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں کی سیاست کشمیر پر منحصر ہے۔ اس لئے اس معاملے کو اتنا الجھادیا گیا ہے کہ یہ کبھی نہ ختم ہونے والا تنازعہ بن چکا ہے۔ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کے نا مکمل ایجنڈے کا حصہ جسے تقسیم کے وقت حل نہیں کیا گیا جو آج دنیا کے خطرناک تنازعات شمار کرتا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مسلسل فوجی حملے تیسری جنگ عظیم کے کھلے کھلے امکانات کو ظاہر کرتا ہے۔

اگر ایک کشمیری نوجوان قصوروار ہے تو اس کے لئے پوری قوم کو مورد الزام ٹہرانا صحیح نہیں ہے۔ ملک بھر میں کشمیری طلبہ کو ہراساں کیا جارہا ہے ان کے ساتھ مار پیٹ کی جارہی ہے اور جبراََ بھارت ماتا کی جئے کے نعرے بھی لگوائے جارہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے کشمیری طلبہ کو دھمکیاں دی جارہی ہے جس سے خوف زدہ ہوکر طلبہ اپنے وطن واپسی پپر مجبور ہورہے ہیں۔

سنہرے مستقبل کا خواب لئے گھر، رشتہ داروں اور دوست و احباب سے دورآئے ان طلباء پر حملے بزدلی کی نشانی ہے۔ دوسری ریاست سے آپکی ریاست میں وہ تعلیم حاصل کرنے آئے ہیں، مہمان ہیں، پھر مہمانوں کے ساتھایسا سلوک ہماری تہذیب کا حصہ تو نہیں ہے۔ کشمیر میں زیادہ تر تو تعطیل ہی رہتی ہے جس کے سبب تعلیمی اداروں میں پڑھائی ٹھیک نہیں ہوپاتی ہے۔ جس کے سبب جو طلباء تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں اور کامیاب مستقبل کا خواب دیکھتے ہے وہ حجرت کرکے دوسری ریاستوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ کشمیری نوجوان با صلاحیت ذہین ہوتے ہیں۔ اسلئے ہر میدان میں اپنی چھاپ چھوڑ جاتے ہیں۔ اس کے باوجود ملک کی اکثریت کا یہ سلوک ملامت کرنے لائق ہیں۔

پلوامہ واقعہ کیلئے پوری کشمیری قوم کو مورد الزام ٹھہرانا کہاں کا انصاف ہے؟ سوال یہ ہے کہ انھیں اس راہ پر چلنے مجبور کون کررہا ہے ؟کیا اس کے ذمہ دار ہم خود نہیں ہیں ؟ ایک طرف ہم کشمیر کو اپنا حصہ مانتے ہے تو دوسری جانب کشمیریوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کرتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ کشمیر کو پانے کے لیے ہمیں کشمیریوں کو اپنانا ہونگا۔

کشمیر ہمارا ہے کہنے سے نہیں بلکہ کشمیری ہمارا ہے کہنے سے مسئلہ کشمیر حل ہونگا۔ ہم نے تو پہلے ہی کشمیریوں کو دہشت گردکا لقب دے دیا ہے۔ اب اگر ہم انھیں اپنے شہروں سے نکال دینگے تو وہ یقینا پتھر اُٹھالینگے۔ اور مسئلہ حل ہونے کے بجائے تشدد اختیار کرلینگا۔ اصل میں کشمیریوں کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ کشمیر کا حصہ ہے جسکا استعمال سیاسی روٹیاں سیکنے اور TRPبڑھانے کی لیئے کیا جاتا ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔