کم نگاہوں نے کہ دیا مشکل 

عبدالکریم شاد

کم نگاہوں نے کہ دیا مشکل

مسئلہ اس طرح ہوا مشکل

کیا بتاؤں میں اپنے بارے میں

غم کی تشریح ہے ذرا مشکل

زندگی کا نہیں بھروسا کچھ

ورنہ جینے میں ہے ہی کیا مشکل

یہ ترقی کا دور ہے کیسا

موت آسان ہے بقا مشکل

کم نظر کو سمجھ نہیں آتیں

باتیں کرتا ہے آئینہ مشکل

حال فرقت میں کر لیا ایسا

ہو گیا ان کا سامنا مشکل

کرتا جاتا ہوں حل محبت کو

ہوتی جاتی ہے یہ سوا مشکل

شاد جی! عشق تھا بہت آسان

وہ تو مجنوں نے کر دیا مشکل

تبصرے بند ہیں۔