کناڈا کی مسجد میں  دہشت گردانہ حملہ

کناڈا کی کیوبک مسجد میں  اتوار کی شب دوران نماز جودہشت گردانہ حملہ ہوا، جس میں  اطلاعات کے مطابق 6؍نمازیوں  کوجام شہادت نوش کرناپڑا۔ وہ انتہائی بدبختانہ اورشرمناک ہے اور بادی النظر یہ محسوس ہوتاہے کہ یہ حملہ مسلمانوں  کے خلاف نفرت کے اظہار اورسوچے سمجھے منصوبہ کا حصہ ہے۔ لیکن افسوس اس بات کاہے کہ اس نفرت انگیز واردات کی جس سطح پراورجس سختی کے ساتھ مذمت ہونی چاہئے اس کاکہیں  اظہارنہیں  ہوا،اس کے برعکس ملک کے الیکٹرانک میڈیا نے اس خبر ہی کوناقابل التفات سمجھتے ہوئے اس کونظرانداز کیا۔ صرف اردواخبارات نے مسلمان قارئین تک اس دلخراش اورافسوس ناک خبرکو پہونچاکر اوراس کی مذمت کرکے اپنا حق اورفرض اداکیاہے، اس خبرنے پوری دنیا کے مسلمانوں  کوفکروتشویش میں  مبتلاکردیا ہے۔

اس دلدوز سانحہ کونومنتخب امریکی صدرڈونالڈٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدے اعلانات اورکرسیٔ صدارت پر فائزہونے کے بعدان کے جارحانہ فیصلوں  واقدامات کے تناظرمیں  دیکھاجاناچاہئے۔ جہاں  اپنے دلخراش بیانات کے ذریعہ انھوں  نے امریکی قوم میں  مسلمانوں  کے خلاف انتقامی جذبات اورایک طرح کاجوش وجنون بھردیاتھا اورحالیہ حملہ اسی کا منطقی نتیجہ ہوسکتاہے۔ انھوں  نے پوری مسلم قوم کو دہشت گردقرار دے کر اس پرطرح طرح کی پابندیاں  عائد کرنے کا انتہائی افسوس ناک بلکہ بدبختانہ فیصلہ کیا اورانتخابی مہم کے دوران انھوں  نے مسلمانوں  کے خلاف جن اشتعال انگیز جذبات کااظہارکیاتھا وہ صرف بقول ’’شخصے‘‘’’ انتخابی جملے ‘‘نہیں  تھے، بلکہ اس کے پیچھے ایک ٹھوس منصوبہ بندی تھی اورقلمدان صدارت سنبھالتے ہی انھوں  نے جن فیصلوں  سے اپنی کارگزاریوں  کاآغاز کیا انھوں  نے نہ صرف عالم اسلام بلکہ پوری دنیائے انسانیت کومتفکر کردیاہے اوریہ تمام فیصلے ان کی متعصبانہ سوچ اورنسلی امتیازکی غماز ہیں  اوراس نے امریکہ کی نام نہاد ’’جمہوریت نوازی‘‘ کی قلعی بھی کھول دی ہے۔

انھوں  نے اپنی تاج پوشی کے فوراً بعد 7؍اسلامی ملکوں  کے شہریوں  کے لئے امریکہ میں  داخلہ پرپابندی عائدکرنے کے ساتھ ساتھ شامی پناہ گزینوں  پراپنے ملک کے دروازے بندکرنے کااعلان کیا اوران فیصلوں  کے نفاذ اوران پرعمل درآمدمیں  اس قدر عجلت کامظاہرہ کیاکہ لگتا ہے کہ امریکہ کی تمام ترترقی وخوشحالی انھیں  فیصلوں  پرموقوف ہے۔ انتخابی تشہیری مہم کے دوران انھوں  نے امریکہ میں  واقع مسجدوں  کی کڑی نگرانی کرائے جانے،امریکی مسلمانوں  کاپورا ریکارڈ رکھنے اورانھیں  مخصوص شناختی نشان دئے جانے اورامریکہ میں  مسلمانوں  کے داخلہ پرپابندی عائد کئے جانے جیسے کئی متعصبانہ اورنسلی منافرت پرمبنی اعلانات کئے تھے جس نے امریکی قوم کے ایک طبقہ میں  مسلمانوں  کے خلاف نفرت وعصبیت اورانتقامی جذبات پیداکرنے کاکام کیا۔چونکہ امریکہ دنیاکا ایک وسیع وعریض اورانتہائی طاقتور ملک ہے اس لئے وہاں  کے قصرصدارت سے کئے گئے فیصلوں  سے نہ صرف خطہ کا بلکہ مہذب دنیاکے بڑے حصہ کا متاثرہونالازمی ہے ،کناڈا اسی خطہ میں  واقع ،انھیں  ملکوں  میں  سے ایک بلکہ امریکہ کاقریب ترین پڑوسی ہے۔

ڈونالڈٹرمپ نے اپنی طویل انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں  کی جونفرت انگیز دہشت گردانہ تصویرپیش کی اوران کوایک وحشی وخونخوار قوم کی حیثیت سے متعارف کرایا اورانھیں  دنیاکے امن وامان کے لئے حقیقی خطرہ باورکرانے کی کوشش کی کناڈا کی مسجدیااسلامک سنٹرمیں  کیاجانے والاحالیہ حملہ اسی کانتیجہ ہوسکتاہے، اس کے پیچھے ایک قرین قیاس سبب یہ بھی ہوسکتاہے کہ جب شامی پناہ گزینوں  پرامریکہ کے دروازے بند کرنے کاڈونالڈٹرمپ نے اعلان کیا توکناڈاکے وزیراعظم جسٹس ٹروڈنے ان خانما برباد تارکین وطن کااستقبال کرنے،ان کے لئے اپنے ملک کے دروازے کھولنے اوران کوتمام ممکنہ سہولیات بہم پہونچانے کا اعلان کیا اورانھوں  نے من حیث القوم مسلمانوں  کے دہشت گردہونے کے فلسفہ کومستردکرتے ہوئے کہاکہ کناڈا کے مسلمان ان ملک کے معاشرہ کا ایک اہم جزوہیں  اورہمارے ملک کے شہروں  اورکمیونیٹوں  میں  اس طرح کے بے حس اورسفاکانہ عمل کی کوئی گنجائش نہیں ،ساتھ ہی انھوں  نے کیوبک اسلامک سنٹرمیں  کئے گئے اس حملہ کواضح طوپرمسلم کمیونٹی کے خلاف ایک دہشت گردانہ حملہ قراردیا، ان کایہ بیان مستحسن قابل تعریف اورمبنی برانصاف ہے جب کہ رخصت پذیرامریکی صدربراک اوبامہ نے اپنے الوداعی خطاب میں  بھی مسلمانوں  کی حب الوطنی کوہرشک وشبہ سے بالاترقراردیتے ہوئے امریکہ کی تعمیروترقی میں  ان کے کردارکی تعریف کی۔

یہ بھی ایک امیدافزا حقیقت ہے کہ امریکی شہریوں  کابھی ایک قابل ذکر طبقہ ڈونالڈ ٹرمپ کی ان جارحانہ پالیسوں  اورایک امن پسندقوم کے خلاف ان کے ان کے انتہاپسندانہ عزائم اوران پرلگائے گئے بے بنیاد الزامات کوقطعاً پسندنہیں  کرتا، یہی وجہ ہے کہ ڈونالڈٹرمپ امریکی تاریخ کے واحدایسے صدرہیں  جن کی صدارتی فتح کوامریکی معاشرہ کے ایک بڑے طبقہ نے آج تک قبول نہیں  کیاہے اورروزبروز ان کی مخالفت اورٹرمپ کے فیصلوں  کے خلاف ان کے مظاہروں  میں  شدت آتی جارہی ہے۔

بہرحال مسلمانوں  کے خلاف حالیہ دہشت گردانہ حملہ کے پیچھے ٹرمپ کے سابقہ بیانات اورحالیہ اقدامات کے ذمہ دارہونے سے انکارنہیں  کیاجاسکتا،وجہ کچھ بھی ہوپوری دنیاکے مسلمانوں  میں  اس کے خلاف شدید غم وغصہ پایاجاتا ہے۔اسی ضمن میں ملک نیپال کے سب سے بڑے تعلیمی ورفاہی ادارہ جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر کے ناظم مولاناشمیم احمدندوی نے اپنی گہری فکروتشویش اوررنج وغم کا اظہارکیاہے اورامیدظاہرکی ہے کہ پوری دنیا بشمول امریکہ وکناڈا مسلمانوں کے خلاف نفرت وتشددکی حالیہ لہرختم ہوگی، ان کی کردارکشی کی مہم ناکام ہوگی اوردنیا کے امن وامان اورترقی واستحکام کے لئے ان کے قابل تعریف کردارکوسمجھا اورسراہاجائے گا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔