کوئی پوچھے ذرا اُن سے

کاشف لاشاری

کوئی پوچھے ذرا اُن سے

وہ کیوں مُجھ کو ستاتے ہیں

 نہ راضی ہو مَنانے سے

وہ کیوں پھر روٹھ جاتے ہیں؟

مَیں اُن کو یاد کرتا ہوں

مُجھے جو بھول جاتے ہیں

تمنّا کر کے گلشن کی

خزاں سے جی لگاتے ہیں!

حزیں حالت میں دیوانے

دُکھوں سے دل لُبھاتے ہیں

بہت مشکور ہوں اُن کا

جو ہر پل یاد آتے ہیں

مِری آنکھوں کو سپنے بھی

بَھلا کب راس آتے ہیں؟

تسلّی دینے والے ہی

غموں سے جی جلاتے ہیں!

کبھی غیروں کی محفل میں

سُکون اپنا گنواتے ہیں

اُسی کی یاد سے، کاشف!

اُسی کو ڈھونڈ لاتے ہیں

تبصرے بند ہیں۔