یار! نقصان یہ بڑا نہ ہوا؟

کاشف لاشاری

(غوث پور سندھ پاکستان)

یار! نقصان یہ بڑا نہ ہوا؟

مُجھ سے اب تک وہ آشنا نہ ہوا

درد سہہ کر زمانے بھر کے بھی

دلِ ناداں کو دُکھ ذرا نہ ہوا

رند بن کر رہا جہاں بھی رہا

رند ہونے کا حق ادا نہ ہوا

درد ملتے رہے ہر اِک سے مُجھے

ختم لیکن یہ سلسلہ نہ ہوا

بزم میں جب وفا کی بات چِھڑی

لفظ ہونٹوں سے اِک ادا نہ ہوا

مُجھ میں شاید کوئی کمی ہوگی!

چاہ کر بھی وہی مِرا نہ ہوا

خواہشوں سے بھری ہے جیب اپنی

دامن اپنا ہرا بھرا نہ ہوا

لڑ جھگڑ کر وہ جب گیا، کاشف!

ایسے روٹھا کہ پھر خفا نہ ہوا

تبصرے بند ہیں۔