یار! نقصان یہ بڑا نہ ہوا؟
کاشف لاشاری
(غوث پور سندھ پاکستان)
یار! نقصان یہ بڑا نہ ہوا؟
مُجھ سے اب تک وہ آشنا نہ ہوا
…
درد سہہ کر زمانے بھر کے بھی
دلِ ناداں کو دُکھ ذرا نہ ہوا
…
رند بن کر رہا جہاں بھی رہا
رند ہونے کا حق ادا نہ ہوا
…
درد ملتے رہے ہر اِک سے مُجھے
ختم لیکن یہ سلسلہ نہ ہوا
…
بزم میں جب وفا کی بات چِھڑی
لفظ ہونٹوں سے اِک ادا نہ ہوا
…
مُجھ میں شاید کوئی کمی ہوگی!
چاہ کر بھی وہی مِرا نہ ہوا
…
خواہشوں سے بھری ہے جیب اپنی
دامن اپنا ہرا بھرا نہ ہوا
…
لڑ جھگڑ کر وہ جب گیا، کاشف!
ایسے روٹھا کہ پھر خفا نہ ہوا
تبصرے بند ہیں۔