کوئی ہل چل نہیں دریا میں، روانی چپ ہے

راجیش ریڈی

کوئی ہل چل نہیں دریا میں، روانی چپ ہے
جانے کس سوچ میں ڈوبا ہوا پانی چپ ہے
ہوکے بھی کیوں ہے نہ ہونے کا مسلسل احساس
میرے کردار کے بارے میں کہانی چپ ہے
کس قدر ناچتی پھرتی تھی یہ یہ الھڑ پن میں
زندگی ہو گئی ہے جب سے سیانی، چپ ہے
خوش ہے، جینے کے معانی سے ہے جو نا واقف
جس کو معلوم ہیں جینے کے معانی ،چپ ہے
اشتہاری سا ہوا جاتا ہے لہجہ سب کا
شورِ بازار میں ہر سادہ بیانی چپ ہے
اپنی پہچان سے محروم ہے کیوں میرا وجود
میری ہی ذات میں کیوں میری نشانی چپ ہے

تبصرے بند ہیں۔