کچھ باتیں دوستی کے بارے میں

عبدالغفار سلفی

چھ اگست کو پوری دنیا میں یوم دوستی (فرینڈشپ ڈے) منایا گیا. دوستوں کے لیے خاص طور سے منایا جانے والا یہ مخصوص دن حقیقت میں تہذیبِ نو کا ایک ڈھکوسلہ ہے ورنہ سچے دوستوں کے لیے زندگی کا کوئی بھی دن یومِ دوستی سے کم نہیں .  انسانی زندگی میں سچے دوست بڑی اہمیت رکھتے ہیں .  یہ وہ آئینہ ہوتے ہیں جو صرف آپ کی خوبیاں ہی نہیں آپ کی خامیاں بھی بڑی امانت داری کے ساتھ آپ پر ظاہر کرتے ہیں .  مخلص دوست وہی ہوتے ہیں جو مشکل لمحات میں کبھی آپ کو تنہا نہیں چھوڑتے. عموماً لوگ سکھ کے ساتھیوں کو دوستوں میں شمار نہیں کرتے، یہ لوگ آپ کی وقت گزاری (time pass)  کا ایک ذریعہ تو ہو سکتے ہیں پر سچے دوست کبھی نہیں ہو سکتے.  دوست وہی ہوتے ہیں جو سکھ دکھ ہر گھڑی ہر پل آپ کے ساتھ ہوتے ہیں بلکہ سچے دوستوں کے خلوص کا صحیح اندازہ مصیبت اور پریشانی کے وقت ہی ہوتا ہے.

ایک سچا دوست وہ ہوتا ہے جو آپ سے انتہائی قریب ہوتا ہے، جو آپ کے بارے میں بہت کچھ ایسا جانتا ہے جو دنیا نہیں جانتی، جو آپ کے رازوں کا امین ہوتا ہے. جو کم ظرف دوستی کا دم بھرے اور وقت آنے پر اپنے ہی دوست کو رسوا کرتا پھرے وہ دوست کے روپ میں آستین کا سانپ ہے، ایسے دوست بنانے سے سے تو بہتر ہے کہ انسان دو چار دشمن بنا لے .  دوستی خلوص و وفا کے اس پاک رشتے کا نام ہے جو بسا اوقات خون کے رشتوں سے بھی بڑھ کر اہمیت رکھتا ہے.  سچا دوست وہ نہیں جو بھلائیاں کر کے احسان جتائے، جو آپ کی کمزوریوں کو بنیاد بنا کر آپ کو بلیک میل کرے، جسے آپ کی دوستی تبھی یاد آئے جب اسے آپ کی ضرورت ہو، ایسے لوگ دوست کے روپ میں موقع پرست (opportunist) ہوتے ہیں اور اپنا الو سیدھا ہوتے ہی دوستی کے رشتے کا خون کر ڈالتے ہیں.

دوستوں کا انسان کی سیرت و کردار پر بھی غیر معمولی اثر پڑتا ہے، اس لیے دوستی بہت دیکھ بھال کر کرنی چاہیے .  نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک حدیث میں اسی بات کو یوں بیان فرمایا : {الرَّجُلُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ، فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلُ} "آدمی اپنے دوست کے دین و عقیدے پر ہوتا ہے، لہذا تم میں سے کوئی کسی کو دوست بنائے تو دیکھ بھال لے کہ کس سے دوستی کر رہا ہے.” (سنن ابی داؤد: 4833) دوستوں کے بری عادات و اطوار کب انسان غیر اختیاری طور پر اپنا لیتا ہے اسے احساس بھی نہیں ہوتا.  زندگی کے اس اہم تعلق کے تئیں ہمیں بہت محتاط اور حساس ہونے کی ضرورت ہے.  غلط دوست انسان کی پوری زندگی خراب کر ڈالتے ہیں.

دوستی کا رشتہ قربانیوں اور آزمائشوں کا متقاضی ہوتا ہے.  اس رشتے میں انسان کے بڑے بڑے بول سے زیادہ وقت آنے پر اس کے کارنامے اثرانداز ہوتے ہیں.  اس رشتے کو نبھانے کے لیے بڑی قوت برداشت کی درکار ہوتی ہے.  بسا اوقات ایک معمولی سا مذاق، ایک بھدا سا تبصرہ، ایک معمولی سی کوتاہی برسوں کی دوستی میں درار پیدا کر دیتی ہے.  آپ اپنے دوستوں کے ساتھ ہر قسم کا مذاق کرتے ہیں تو مذاق برداشت کرنے کا بھی مادہ پیدا کیجیے.  آپ دوسروں پر تنقید کرنے کے سلسلے میں صاف گو ہیں تو خود بھی تنقیدوں کا نشانہ بننے کے لیے تیار رہیں.  قوت برداشت کی کمزوری انسان کو زیادہ دیر تک کسی کا دوست بنا کر نہیں رکھ سکتی.  آپ اپنے بارے میں بھی اتنے ہی حساس بنیں جتنے آپ دوسروں کے بارے میں ہیں .  اس معاملے میں بے احتیاطی آپ کو دنیا سے الگ تھلگ کر سکتی ہے.

سچے دوست آپ کا لفافہ دیکھ کر آپ کے خط کا مضمون بھانپ لیتے ہیں ، وہ آپ کے قیافہ شناس ہی نہیں مزاج شناس بھی ہوتے ہیں.  وہ آپ کی مسکراہٹ کے پیچھے چھپے کرب کو بڑی آسانی سے سمجھ جاتے ہیں اور اسے دور کرنے کا ہنر بھی جانتے ہیں.  سچے دوستوں کے پہلو میں بیٹھ کر انسان صرف فرحت و مسرت کے لمحات ہی شیر نہیں کرتا آنسوؤں اور سسکیوں کا بھی تبادلہ کرتا ہے.  سچے دوست آپ کے دل کے غیر آباد کونوں کے مکین ہوتے ہیں.  وہ آپ کی زندگی میں اتنی اہمیت حاصل کر لیتے ہیں کہ آپ خود کو ملنے والی خوش خبری جب تک انہیں نہ سنا لیں حقیقت میں وہ خوشی محسوس ہی نہیں کرتے، خود پر آنے والی مصیبتوں کا دکھڑا جب تک انہیں نہ سنا لیں دل کو چین ہی نہیں ملتا.. دوستوں کے ساتھ گزرنے والی کھٹی میٹھی یادیں زندگی کے البم کی وہ خوبصورت تصویریں ہوتی ہیں جنہیں ذہن و دماغ کی دیواروں سے کبھی کھرچا نہیں جا سکتا.

1 تبصرہ
  1. آصف علی کہتے ہیں

    ایسا کیوں ہوتا ہے ؟
    جب ہم کسی سے نیا نیا تعلق بناتے ہیں تو رات دن رابطے میں رہتے ہیں …
    اپنے لمحے لمحے کی خبر دیتے رہتے ہیں …
    مگر پھر آہستہ آہستہ رابطہ کم ہوتے ہوتے نا ہونے کے برابر رہ جاتا ہے…
    پھر بات کرنے کا موڈ بھی نہیں ہوتا؟
    اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ تعلق ہی ختم ہو جاتا ہے…
    کیا صرف ایک تجسس ہوتا ہے دوسرے کو جاننے کا؟
    آخر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ بظاہر کچھ نہیں ہوتے ،،،
    پھر ایک ہو کر آخر میں فیس بک کی بھیڑ میں کھو جاتے ہیں ؟؟؟

تبصرے بند ہیں۔