کچھ داد کی طلب میں نہ تحسین کے لیے
مقصود اعظم فاضلی
کچھ داد کی طلب میں نہ تحسین کے لیے
کہتا ہوں شعر ذوق کی تسکین کے لیے
…
میں اس کو بھولنے کی دعا کر رہا تھا ،اور
اس نے بھی ہاتھ اٹھا دیئے آمین کے لیے
…
افسوس گرم ریت پہ ہیں برہنہ وہ پاؤں
رب نے جنھیں بنایا تھا قالین کےلیے
…
ہو اپنے رزق کے لئے غیروں پہ منحصر
توہین کی یہ بات ہے شاہین کے لیے
…
اعظم کہیں سے ڈھونڈ کے لاؤ مرا جواب
مصرع یہ اس نے بھیجا ہے تضمین کے لیے
تبصرے بند ہیں۔