کچھ داد کی طلب میں نہ تحسین کے لیے 

مقصود اعظم فاضلی

کچھ داد کی طلب میں نہ تحسین کے لیے
کہتا ہوں شعر ذوق کی تسکین کے لیے

میں اس کو بھولنے کی دعا کر رہا تھا ،اور
اس نے بھی ہاتھ اٹھا دیئے آمین کے لیے

افسوس گرم ریت پہ ہیں برہنہ وہ پاؤں
رب نے جنھیں بنایا تھا قالین کےلیے

ہو اپنے رزق کے لئے غیروں پہ منحصر
توہین کی یہ بات ہے شاہین کے لیے

اعظم کہیں سے ڈھونڈ کے لاؤ مرا جواب
مصرع یہ اس نے بھیجا ہے تضمین کے لیے

تبصرے بند ہیں۔