کھول کر چشم بند کیا کرتا
افتخار راغبؔ
کھول کر چشم بند کیا کرتا
کچھ نہیں تھا پسند کیا کرتا
۔
پست فکری عروج پر تھی تری
تو ہمیں سر بلند کیا کرتا
۔
اُس کا کہنا کہ وہ اذیت ہے
میں اذیت پسند کیا کرتا
۔
میرے افعال ٹوکتے تھے مجھے
میں تجھے وعظ و پند کیا کرتا
۔
دل کی سننی پڑی مجھے اے عقل
میں نہ تھا عقل مند کیا کرتا
۔
سب تہی دست ہو گئے راغبؔ
لے کے الزام چند کیا کرتا
تبصرے بند ہیں۔