کھوٹا سکہ ہی تو تھا جب چل گیا تو چل گیا

جمال ؔکاکوی

کھوٹا سکہ ہی تو تھا جب چل گیا تو چل گیا
لینے والے کا برا جب چل گیا تو چل گیا

وہ ہے ایوانِ سیاست با باآدم ہے جدا
گھوڑے سے آگے گدھاجب چل گیا تو چل گیا

جینا مرنا درد راحت سب ہے اس کے ہاتھ میں
لکھ دیا دارالشفاء جب چل گیا تو چل گیا

احمقوں میں گھر کے ناصح کیسے نکو بن گئے
جاہلوں کا پیترا جب چل گیا تو چل گیا

میکدے سے دور رہنا ٹھیک تھا اے شیخ جی
ساقی کا جادو برا جب چل گیا تو چل گیا

تیری دریا پر حکومت نا تو ساحل پہ گرفت
نا خدا بیڑا ترا جب چل گیا تو چل گیا

میں شکاری ہوں کوئی نا تو ماہر تیرباز
خیر سے تکّامرا جب چل گیا تو چل گیا

آپ شاعر معتبر ہر گز نہیں اے جمالؔ
یہ لکھا وہ پڑھ لیا جب چل گیا تو چل گیا

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔