کیسا تمھارے شہر کا دستور ہوگی
سالک ادیبؔ بونتی
جس دن سے وہ بھی صاحبِ مقدورہوگیا
اک سیدھا سادہ شخص بھی مغرورہوگیا
۔
اپنےکمالِ ضبط پہ مجھکوتھانازپر
اُن کی نظرسے پی کے میں مخمورہوگیا
۔
اہلِ جہاں سےرابطہ کرنے کے شوق میں
انسان زندگی سے بہت دور ہوگیا
۔
ہرشخص نوچ ناچ کے الفت کی ڈائری
اپنی اناکی خول میں محصورہوگیا
۔
نازاں بلندیوں پہ تھا سورج کے سامنے
تودہ وہ ایک برف کا کافور ہوگیا
۔
ہرشخص دوسرے کو دِکھاتا ہے آئینہ
"کیسا تمھارے شہر کا دستور ہوگیا”
۔
ماں نے دِکھایا معجزہ ماتھے کوچوم کے
چہرہ مرا، ادیبؔ یہ پُرنور ہوگیا
تبصرے بند ہیں۔