کیوں زمیں خاموش ہے اور آسماں خاموش ہے
محمد نعمت اللہ برہاروی
کیوں زمیں خاموش ہے اور آسماں خاموش ہے
اے خدا پھر آج کیوں سارا جہاں خاموش ہے
…
ظلم کی شدت بھی اتنی بڑھ گئی ہے ہر طرف
دیکھنے کے بعد بھی کیوں حکمراں خاموش ہے
…
لٹ رہا ہے دیش میرا گائے میں اور چائے میں
اب بھی لیکن ملک کا نیتا یہاں خاموش ہے
…
فیصلہ بھی کر رہا تھا حق و باطل میں جو کل
آج کیوں اس قافلے کا مہرباں خاموش ہے
…
میں بھی کس کس کو سناٶں حال اپنا اب یہاں
جانتا ہے راز جو وہ رازداں خاموش ہے
…
بات دل کی ساری میں نے نظم کردی شعر میں
آج ہر سو اس لیے میری زباں خاموش ہے
…
جب سے رکھا ہے قدم اس عشق کی دہلیز پر
تب سے نعمتؔ کا قلم بھی اب کہاں خاموش ہے
تبصرے بند ہیں۔