کیوں کسی سے ہو شکایت آپ کو

افتخار راغبؔ

کیوں کسی سے ہو شکایت آپ کو
آپ ہی سے ہے محبت آپ کو

ہر طرف رقصاں فریبِ التفات
مسکرانے کی ہے عادت آپ کو

 جانے کب تک صبر کرنا ہے ہمیں
جانے کب ہوگی ندامت آپ کو

آپ کو سرکار ہو کیوں کوئی فکر
غیر کی حاصل حمایت آپ کو

قوتِ برداشت میری کم نہ ہو
اور خدا رکھے سلامت آپ کو

فرق پڑتا کچھ تو کرتا عرض کچھ
کیا سناؤں دل کی درگت آپ کو

مسکرا دیتا ہوں میں تکلیف میں
اور ہو جاتی ہے زحمت آپ کو

 کس کو اب مہر و وفا کا پاس ہے
کیوں نہ ہم سمجھیں غنیمت آپ کو

دل رہا راغبؔ اگر بے اختیار
ختم کر ڈالے گی رغبت آپ کو

تبصرے بند ہیں۔