ہر ایک غم کو تھے جو دور کرنے والے لوگ

مجاہد ہادؔی ایلولوی

ہر ایک غم کو تھے جو دور کرنے والے لوگ
وہی ہیں اب ہمیں رنجور کرنے والے لوگ

ڈرامہ کرتے ہیں حیوان کی حفاظت کا
وہ قتل عام کو دستور کرنے والے لوگ

کہانی بن کے ہیں کھوئے ہوئے کتابوں میں
وہ اچھے خاصوں کو معزور کرنے والے لوگ

کبھی جو کر نہ سکے کچھ انہیں کا دعوٰی ہے
ہمیں ہیں چاند کو بے نور کرنے والے لوگ

ہمارے دل میں ہی رہتے تھے ایک مدت سے
"ہمارے زخموں کو ناسور کرنے والے لوگ”

نشان بن گئے عبرت کا رہتی دنیا تک
سبھی کو جھکنے پہ مجبور کرنے والے لوگ

نہ برگ ان کے, کلی ان کی اور نہ گل ان کے
جو اس چمن کو تھے معمور کرنے والے لوگ

جو آج جلتے ہیں ہادؔی کی کامیابی پر
وہی تو تھے اسے مشہور کرنے والے لوگ

تبصرے بند ہیں۔