کوئی شکوہ کیا کہاں میں نے
افتخار راغبؔ
کوئی شکوہ کیا کہاں میں نے
خود کو رکھّا تھا خوش گماں میں نے
…
صرف دل میں نہیں زبان سے بھی
میں نے ظالم کہا ہے ہاں میں نے
…
اپنا کردار نوچ پھینکا تھا
خود کہانی سے میری جاں میں نے
…
کون صف میں کھڑا تھا دشمن کی
کس کو دیکھا تھا مہرباں میں نے
…
کم نہ ہو روشنی ترے دل میں
خود کو رکھّا ہے ضو فشاں میں نے
…
کھُل نہ پائے گا منھ کبھی راغبؔ
اُن کو دے دی ہے اب زباں میں نے
تبصرے بند ہیں۔