کوئی شکوہ کیا کہاں میں نے

افتخار راغبؔ

کوئی شکوہ کیا کہاں میں نے

خود کو رکھّا تھا خوش گماں میں نے

صرف دل میں نہیں زبان سے بھی

میں نے ظالم کہا ہے ہاں میں نے

اپنا کردار نوچ پھینکا تھا

خود کہانی سے میری جاں میں نے

کون صف میں کھڑا تھا دشمن کی

کس کو دیکھا تھا مہرباں میں نے

کم نہ ہو روشنی ترے دل میں

خود کو رکھّا ہے ضو فشاں میں نے

کھُل نہ پائے گا منھ کبھی راغبؔ

اُن کو دے دی ہے اب زباں میں نے

تبصرے بند ہیں۔