ہر بات میری رد کرو اور خوش رہو
افتخار راغبؔ
ہر بات میری رد کرو اور خوش رہو
مجھ پر ستم کی حد کرو اور خوش رہو
۔
احسان غیروں کا نہیں لینا مجھے
اونچا تم اپنا قد کرو اور خوش رہو
۔
درگت سے میری گر نکھر اٹھتے ہو تم
تزئینِ خال و خد کرو اور خوش رہو
۔
غیروں سے بھی مل کر ہماری آہ پر
پابندیاں عائد کرو اور خوش رہو
۔
اف کس قدر تم کو ملے دکھ میرے ساتھ
سو خود کو اب مفرد کرو اور خوش رہو
۔
کارِ زیاں ہے عشق تو چھوڑو مجھے
ہر کام با مقصد کرو اور خوش رہو
۔
دیکھو کہیں پھر سے سنبھل جائیں نہ ہم
برباد صد فی صد کرو اور خوش رہو
۔
اغیار جب راغبؔ ہوں اپنوں سے قریب
تم بھی وہی شاید کرو اور خوش رہو
تبصرے بند ہیں۔