ہم سب ذمہ دار ہیں

افضال ساحل سنابلی

گلف اور یورپ کےممالک کی صفائی کوترچھی نظروں سے دیکھ کر خود اپنے ملک کی صفائی کرنے کیلئے مختلف قسم کے ابھیان چلانے والے اگر خود کی صفائی کرلیں تو دوسرے غیرممالک کی صفائی وستھرائی پر عش عش کرنے کی ضرورت نہیں پڑیگی،لیکن ہم ایسا نہیں کرسکتے کیونکہ یورپ اور گلف کےممالک میں حکومتی سطح پر گروپیں اورتنظمیں متعین ہوتی ہیں اور جوحکومتی جگہوں کے ساتھ ساتھ خودکےجگہوں اوردوسروں کی صفائی کرتی ہیں ایسا نہیں ہے کیونکہ ہندوستان میں بھی حکومتی سطح کے علاوہ ذاتی طورصفائی ابھیان سےجڑی بے شمار تنظیمیں صفائی کا فریضہ انجام دےرہی ہیں لیکن گندگیوں کا انبار ویسے کا ویسا بلکہ مزید تر ہوتاجارہاہےممبئ میں منشی پارٹی گروپ اس معاملے بہت فعال مانا جاتاہےانکے بارے میں یہاں تک آتاہے کہ روڈ پر اگر کوئی ٹھیلا والا دوکان لگاتاہوا پکڑاگیاتو اسے اسکے ٹھیلےاور ترازو کیلو سمیت ٹرکوں میں لاد لیا جاتا ہے، لیکن سروے کے مطابق ہندوستان کے سب سے گندے شہروں میں اسکا شمار ہوتاہےاسکی وجہ کیونکہ وہ اگلے صبح دوبارہ دوکان لگانے کا انتظام کرلیتے ہیں”عقلمند را اشارہ کافی است”ہندوستان کی راجدھانی دلہی کا معائنہ کرنےپر  پتہ چلتاہے کہ آج پانچ فٹ چوڑی گلیاں دوفٹ میں سکڑگئی ہیں، بارہ فٹ چوڑی سڑکیں آٹھ یا اس سے بھی کم میں سمٹ کر رہ گئی ہیں ،ٹریفک اورجام کے لگنےمیں جسکا بہت اہم رول ہے،اب آپ سوچتے ہونگے کہ یہ کونسا لوجک ہے آخر ایک گھر میں فرد سے زیادہ گاڑیاں، انکی پارکنگ کہاں ہوتی ہےلیکن اسمیں گھبرانے والی کوئی بات نہیں کیوں کہ آج ہمارے دوہزار اور پانچ سو کے نوٹوں میں چھپنے والے "لوگو” سوچھ بھارت ابھیان  کی لانچنگ کےدن جب ہمارےوزیراعظم ہرے ہرے پتوں کی صفائی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے اسی وقت یہ شک وشبہ یقینی میں تبدیل ہوگیاتھا کہ نیتا ہم سے اور ہم نیتا سے چلتےہیں.

اگر ایسا نہیں تو روڈ کے سامنے جسکا گھر ہوتاہے وہ” روڈ ہمارے گھرکے سامنے ہے”نہ کہہ کر”ہمارے گھرکے سامنے روڈہے”کیوں نہیں کہتا،روڈ پر اترنے والی سیڑھیوں اور سائڈ میں پارک ہونے والی گاڑیوں کو علاقے کےایم.ایل.اے اورایم.پی کیوں نہیں ہٹواتے، روڈ پر لگانے والے ٹھیلوں اور اپنی حدوں سے آگے نکلنے والی دوکانوں پر کاروائی کیوں نہیں کرتے.
ایسا نہیں کریں گے کیوں دراصل ہم صفائی چاہتے ہی نہیں،ہم میں ہر آدمی اپنے آپ میں مجرم ہےکیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ سڑک پر گاڑیوں کو پارک کرنا جرم ہے لیکن ہم کرتے ہیں،ہمیں معلوم ہےکہ راستےمیں دوکان لگانا غیرقانونی ہے لیکن ہم لگاتے ہیں،کوڑااٹھانے والوں کو کوڑا نہ دیکر سڑکوں اور چوراہوں پر پھینکنا ہم غلط سمجھتےہیں لیکن ایسا کرتےہیں، آخر کیوں؟ کیونکہ ہم ہفتہ دیتےہیں اور ایم پی،ایم. ایل.اے تک میری پہنچ ہے کہہ کر پولیس والوں کو دھمکاتے ہیں یہ سب جرم نہیں تو اور کیاہے،ذرا سوچوتو صحیح  کہ اگر صفائی ہم نہیں کریں گے تو کون کریگا،ذمہ داری ہم نہیں سمجھیں گے تو کون سمجھے گا،آخر کب تک حکومت کو مجرم ٹہراتے رہیں گے،آخر کب تک دوسرے ملکوں پر عش عش کرتےرہیں گے……..

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔