ہم نے اسے منانے کی کوشش ذرا نہ کی 

مقصود اعظم فاضلی

ہم نے اسے منانے کی کوشش ذرا نہ کی
یہ کیا کیا کہ اپنے ہی دل سے وفا نہ کی

یوں بھی ہوئی نوازشِ منصف کبھی کبھی
اس کی سزا بھی پائی جو ہم نے خطا نہ کی

شیوہ رہا یہ اپنا کہ ظالم کے سامنے
مرنا کیا قبول مگر التجا نہ کی

سب کا جدا زمانے میں طرز حیات ہے
سب کو خدا نے ایک سی قسمت عطا نہ کی

ہم رہروانِ راہِ محبت خدا گواہ
ہم نے تو اس زمانے کی پروا ذرا نہ کی

محروم ہی رہے وہ عبادت کے مغز سے
پڑھ کے نماز اٹھ گئے جو اور دعا نہ کی

اس کے سوا نہ ہوگا کوئی غم سے بے نیاز
اعظم نہ ہوگی فکر جسے آب و دانہ کی

تبصرے بند ہیں۔