ہو کے رہتا ہے آشکارا جھوٹ

افتخار راغبؔ

ہوکے رہتا ہے آشکارا جھوٹ

 لاکھ پردے کا لے سہارا جھوٹ

 اے تعلق تجھے نبھایا تھا

جس قدر ہو سکا گوارا جھوٹ

 جھوٹ کی طرح میرا سچ نکلا

اور سچ کی طرح تمھارا جھوٹ

سچ ہے چٹًان کی طرح قائم

بن کے اڑتا رہا غبارہ جھوٹ

 دل سے اک دن اتر کے رہتا ہے

لاکھ دلکش ہو لاکھ پیارا جھوٹ

سچ کی کشتی ہی پار اترے گی

کرنے والا ہے خود کنارا جھوٹ

 کہہ دیا تھا کہ دل نہیں راغبؔ

آج پکڑا گیا ہمارا جھوٹ

تبصرے بند ہیں۔