ہے آفتِ جاں اپنے لئے مغربی تہذیب

احمد علی برقیؔ اعظمی

ہے آفتِ جاں اپنے لئے مغربی تہذیب
لوٹا دے مجھے اپنی کوئی مشرقی تہذیب

آغاز ہے اس کا ابھی کیا جانے ہو انجام
’’ لائے گی ابھی اور تباہی نئی تہذیب ‘‘

اسلاف سے ہے نسلِ جواں اپنے گریزاں
ہے رو بہ زوال اپنی وہ اچھی بھلی تہذیب

دیکھو جسے کرتا ہے روایت سے بغاوت
اچھائی پہ ہے آج مسلط بُری تہذیب

محفوظ نہیں آج بزرگوں کا تقدس
تھی پہلے جو موجود کہاں کھو گئی تہذیب

ہے مشرقی تہذیب رواداری کی مظہر
بے راہ روی کا ہے سبب مغربی تہذیب

اقدارِ کُہن میں تھی نہاں عظمتِ رفتہ
ہوگی نہ عیاں کیا وہ دوبارہ کبھی تہذیب

باز آئے ہم اس دور ترقی کی رَوِش سے
مطلوب ہے برقی ؔ ہمیں اپنی وہی تہذیب

تبصرے بند ہیں۔