ہے زندہ فقط وحدت افکار سے ملت

عبد الباری شفیق

یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ اتحاد واتفاق باعث خیروبرکت اور اجتماعی عروج و ارتقاء کا موثر ترین ذریعہ ہے،جبکہ افتراق و انتشار، تباہی و بربادی، اور غربت و افلاس کا پیش خیمہ ہے، تاریخ عالم کے مطالعہ سے یہ بات پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ ہر دور اور ہر زمانے میں وہی قومیں اورجماعتیں دنیا میں اپنی عظمت و سطوت کے پرچم لہراتی رہی ہیں جنہوں نے آپسی بغض و عناد اور اختلاف و انتشار سے دور رہ کر اپنی پوری توانائی ملکی، ملی، سماجی اور سیاسی اصلاح میں صرف کیاہے،اور قوم وملت کی رہنمائی و خیرخواہی کی خاطر اپنی جان ومال کی قربانیاں پیش کی ہیں ، اس کے برعکس وہ قومیں جو خانہ جنگی اور مسلکی اختلافات کا شکار ہوکر الگ الگ ٹولیوںاور جماعتوں میں بٹ گئیںہیں انہیں زندگی کے ہر شعبے میں شکست و ریخت کا سامنا کرنا پڑاہے اور زندگی کے ہر میدان میں انہیں ناکامی و نامرادی ہی ہاتھ آئی ہے۔
آج عالمی منظر نامے میں مسلمانوں کی صورتحال کسی بھی دانشورو صاحب بصیرت سے مخفی نہیںہے، مسلمان سیاسیات، معاشیات ،اقتصادیات بلکہ زندگی کے تمام اہم شعبوں میں تشویش ناک حد تک پچھڑےہوئے ہیں، عالمی تجارتی منڈیوں میں ان کی نمائندگی نا ہونے کے برابر ہے، آپس کے اختلاف و انتشار نے انہیں پوری طرح کھوکھلا کر دیا ہےجس کی وجہ سے یہ خیر امت بری طرح ذھنی وجسمانی کشمکش میںمبتلاءہے،آج یہ قوم وجماعت ’’انما المومنون اخوۃ ‘‘کے تشخصات کوبالائے طاق رکھ کر کفارومشرکین اوریہود ونصاری کے نقش قدم پر چلتی نظرآرہی ہے۔ جن کا حقیقی مقصد بھی یہی ہےکہ مسلمان آپس میں لڑیں مریں نیز فروعی ومسلکی اختلافات میں الجھ کر دین متین سے بیزار ہوجائیں اس لئے کہ انھیں اس بات کا بخوبی علم ہے کہ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس نے اتحاد و اتفاق اور اجتماعیت کا مثبت تصور ات دنیائے انسانیت کے سامنے پیش کیا اور مسلمانوں کے باہمی اتحاد و اتفاق پر ہمیشہ زور دیا ہے امت مسلمہ کے اندر اتحاد و اتفاق اوراجتماعیت کے جذبہ کو بڑھانے کیلئے اسلامی عبادات کی شکل میں احترام انسانیت اور اتحاد کاعظیم درس دیا ہے۔لیکن ان سب کے باوجود آج کا مسلمان اتحاد سے دورآخر کیوں ہے؟ غور کرنے سے معلوم ہوتاہے کہ اس کے بہت سارے عوامل اورکئ اسباب ووجوہات ہیں، جسمیں نظریاتی عصبیت و تنگ نظری، دین سےبیزاری، خوف خدا کا فقدان، آپسی رسہ کشی نیز احساس برتری اور دوسروں کے ساتھ غیر اخلاقانہ طنزومزاح اور ان کی بے عزتی وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔
دورحاضر میں اختلافات سے بچنا امت مسلمہ کا اہم ترین مسئلہ اور وقت کااہم تقاضہ ہے ،چونکہ امت مسلمہ آج جن مسلکی وفروعی مسائل کے جھمیلے میں پھنس کر اپنی وحدت کو پارہ پارہ اور اپنی شناخت کو مجروح کررہی ہےاس کا ناجائز اوربھر پور فائدہ باطل اور صہیونی سازشیں اٹھارہی ہیں،مسلم نوجوانوں کےداڑھی،ٹوپی اور کرتے کومشکوک نگاہوں سے دیکھتے ہوئے بغیر کسی مسلک ومشرب کی تفریق اورکسی جرم وقصور کےاٹھالیا جاتا ہےاور جیل کی سلاخوں میں عمر کا اکثر حصہ گذارنے پر مجبور کیا جاتاہے اور حالت یہ ہوتی ہے کہ وہاں سے نکلنے تک وہ عمر کا ایک قیمتی حصہ کے کھو چکا ہوتاہے اور رہائی کے بعد اس کے ہاتھ طعن وتشنیع اور ناامیدی کےسواء کچھ نہیں آتا۔ یہ سب ایک منظم سازش اور تنظیم کے تحت ہورہا ہے جس سے مسلمانوں کی اکثریت ناآشنا ہے اس نازک صورتحال میں مسلمانوں کو اپنے تمام جزوئی وفروعی مسائل کو بالائے طاق رکھ کر اجتماعیت کی طرف توجہ دینی چاہئے ۔
آپ دیکھئے کہ قرآن مجید اور احادیثِ مبارکہ میں بڑی کثرت سے اتحاد کو قائم رکھنے اور آپسی خلفشارو انتشار سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے،مگر ان سب کے باوجود بھی ہمارے اندر خلفشارو انتشارعام مرض بن چکا ہےجو امت کو گھن کی طرح کھائے جارہا ہے اور عصبیت کے روگ کی بوہر جگہ محسوس ہوتی ہے،جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ قرآن مجید کی روشن آیتیں اورپیارےرسول ﷺکی احادیثِ مبارکہ اب ہمارے علم کا حصہ نہیں رہیں،البتہ جب ہم بعثت نبوی سے پہلے کے حالات کا جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتاہے کہ اس وقت لوگ مختلف قبائل ،خاندانوںاور جماعتوں اور علاقوں میں منقسم ومنتشر تھے لیکن اسلام کے آتے ہی اس نے ہمارے اندر ایسا عظیم اتحاد پیدا کیا کہ مدتوں کی خانہ جنگیوںکو یکلخت ختم کرکے الفت ومحبت میںایسا فضا قائم کی جس کی وجہ سے محمووایاز ایک ہی صف میں کھڑےہوگئے۔ جیساکہ قرآن اس بات پر شاہد ہےکہ ’’ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللہِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚوَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللہ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا ۗکذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللہُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ( آل عمران:103)سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو اللہ کے اُس احسان کو یاد رکھو جو اس نے تم پر کیا ہے تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، اُس نے تمہارے دل جوڑ دیے اور اس کے فضل و کرم سے تم بھائی بھائی بن گئے، تم آگ سے بھرے ہوئے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے، اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا۔ اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارے سامنے بیان کرتا ہے شاید کہ ان علامتوں سے تمہیں اپنی فلاح کا سیدھا راستہ نظر آ جائے ۔
مذکورہ آیت میں اللہ تعالی نے اتحاد و اتفاق کو عظیم نعمت سے تعبیر کیا ہے اور اسے قائم رکھنے والی تین بنیادوں کی بھی وضاحت کردی ہے، پہلی بنیاد اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا یعنی دین اسلام پر ثابت قدم رہنا، دوسری جو دین میں انتشار کا سبب بن سکتی ہوںان سے دور رہنا، تیسری بنیاد اللہ تعالی کی عظیم نعمت کا احساس اور ہمیشہ ذکر و شکر کرنا کہ ذات باری تعالی نے ہمیں متحد کردیا، اسی کے کرم سے سالوں کی عداوتیں محبتوں میںتبدیل ہو گئیں، ور نہ ہمارے بس میں نہ تھا کہ ہم متحد ہو سکتےتھے، اسی لیے اللہ تعالی نے اپنے نبی کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـٰكِنَّ اللہَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ( سورہ الانفال :63)۔ اتحاد کا یہ حیرت انگیز نمونہ اس وجہ سے دیکھنے کو ملا تھا کیونکہ وہ وحدانیت الہ کی عظیم اساس پر اکٹھا ہو گئے تھے، ان کے اندر سے نسل پرستی کے سارے بھید بھاؤ دور ہو گئے تھے، چنانچہ اسی اتحاد کی بنیاد پر اہل ایمان کی مٹھی بھر جماعت نے کفر کے ایوانوں میں زلزلہ بپا کردیاتھا، وقت کی سپر پاور طاقت قیصرو کسری کو تخت و تاراج کردیا تھا اور پوری دنیا میں اپنی فتح کا جھنڈا لہرادیاتھا۔لیکن افسوس کہ آج امت مسلمہ کی اکثریت ان اصول وضوابط سے نابلد وناآشنا ہےاورشکم پروری ومال وزرکی محبت نے اللہ کی وحدانیت وربوبیت کے اقرار سے دور رکھتے ہوئے درگاہوں ،خانقاہوں کا طواف لگوانے پر مجبور کردیاہے ۔
میرے بھائیو!آج بھی اگر ہم متحد ہو سکتے ہیں تو انہیں اصولوںکو اپنا کرجن کی بدولت وہ متحد ہوئے تھے، امام مالک رحمہ اللہ نے سچ کہا تھا: ’’لن يصلح آخر هذه الأمة إلا بما صلح به أوله‘‘ اس امت میں بعد میں آنے والے لوگ انہیں اصولوں کو اپنا کر کامیاب ہو سکتے ہیں، جن اصولوں کو اپنا کو ان کے پیشرو کامیاب ہوئے تھے، اللہ تعالی نے سورہ انفال میں فرمایا:وَأَطِيعُوا اللہَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖوَاصْبِرُوا إِنَّ اللَّـهَ مَعَ الصَّابِرِينَ ( سورۃ الانفال:46)اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہو جائے گی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی صبر سے کام لو، یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔پتہ یہ چلا کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت نہ کرنے کی وجہ سےنزاع پیدا ہوتا ہے، اور نزاع، اختلاف اور باہمی چپقلش ہرمیدان میںکمزوری کا سبب ہے، طبیعتوں میں اختلاف کا پایا جانا کوئی نئی بات نہیں البتہ اس کی صلح و صفائی کے لیے معیار اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ یہ امت جن بنیادوں پر کل اکٹھاہوئی تھی آج بھی انھیں بنیادوں پر متحد ہو سکتی ہے اسی وجہ سے رب کائنات کے فرامین کو زندگی کے تمام معاملہ میں قول فیصل تسلیم کرنے کا تاکیدی حکم دیتے ہوئے اللہ سبحانہ و تعالی نےارشاد فرمایاکہ: فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا( سورہ النساء:65)قسم ہے تیرے پروردگارکی !یہ مومن نہیں ہوسکتے ،جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں ،پھر جو فیصلے آپ ان میں کردیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اورفرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں۔غرض یہی ایمان کی علامت اور مومنین کی شناخت وپہچان ہے ۔ کہ مسلمان کتاب وسنت کو اپنے لئے حرز جاں بنالیں اور نبی کے فرامین پر عمل ہوجائیں۔
اتحاد بین المسلمین آج عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ ہے ۔ اس کو اپنی عملی زندگی میں نافذ کرلو،کیونکہ عصر حاضر میں اسلام دشمن طاقتیں طرح طرح کی د سیسہ کاریوں کے ذریعے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اندازی کر رہی ہیں جبکہ امت مسلمہ کی کامیابی کا راز صرف اور صرف اس کی وحدت میںہے اور آپسی اختلافات کو نظر انداز کر کے ایک پلیٹ فارم پر آجانے میںہے ۔
؎ بقول شاعر مشرق
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک
حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک کیا بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں! کیا زمانہ میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔