یہ جو باتیں ہیں پسِ شعر و سخن میرے دوست
امیر حمزہ سلفی
یہ جو باتیں ہیں پسِ شعر و سخن میرے دوست
تیری ان باتوں سے جلتا ہے بدن میرے دوست
…
آپ کے بعد تو ویرانے کا ویرانہ ہے
آپ کے دم سے تھا آباد چمن میرے دوست
…
بد دعائیں نہ وفا دینے لگے تجھ کو بھی
دل کے ٹکڑوں کو تو دے دینا کفن میرے دوست
…
کوئی مجبوری بھی ہو سکتی ہے اس فیصلے میں
شاید اپنا بھی نہ ہوپائے ملن میرے دوست
…
وہ مرا ہو کے کسی اور کی تقدیر بنا
دل سے جاتی ہی نہیں ہے یہ چبھن میرے دوست
…
اہل دنیا کے مقدر میں تو جاگیریں ہیں
اور حمزہ کے لیے حرفِ سخن میرے دوست
تبصرے بند ہیں۔