یہ گماں ہے کہ کام یاب ہوں میں

عبدالکریم شاد

یہ گماں ہے کہ کام یاب ہوں میں
ہر گھڑی محوِ انقلاب ہوں میں

ہر نظارے کو رشک ہے مجھ پر
چشم جاناں کا انتخاب ہوں میں

سلسلہ روشنی سے ہے میرا
تو ہے خورشید، ماہتاب ہوں میں

جانے کب امتحان دینا پڑے
خوب پڑھ لے ترا نصاب ہوں میں

پہلے چھت کی طرح ضروری تھا
اب تو گھر کا پرانا باب ہوں میں

آئینہ صاف ہو گیا شاید
دیکھ کر عکس آب آب ہوں میں

اتنی خوشیاں کہاں نصیب مجھے
ایسا لگتا ہے محو خواب ہوں میں

روح آواز دے رہی ہے مجھے
اور مصروفِ آب و تاب ہوں میں

میرے بچوں کو شاد! کیا معلوم
مختصر ہوں کہ بے حساب ہوں میں

تبصرے بند ہیں۔