خبر کیا تھی کہ دشمن سے حفاظت کرتے کرتے

راجیش ریڈی

خبر کیا تھی کہ دشمن سے حفاظت کرتے کرتے
کسی دن سر اُتارے گی مری تلوار میرا

نہ جانے اور کتنی ہجرتیں کرنی ہیں مجھ کو
نہ جانے کون سا سنسار ہے سنسار میرا

ہر اک غم بیٹھا رہتا ہے ادب سے میرے آگے
لگا رہتا ہے دل میں روز ہی دربار میرا

نہ جانے وقت نے کیا لکھ دیا چہرے پہ میرے
کہ پڑھتے رہتے ہیں چہرہ در و دیوار میرا

 

تبصرے بند ہیں۔