یہ اس کا وصف ہے یارو عداوت بھول جاتا ہے

م ۔ سرور پنڈولوی

یہ اس کا وصف ہے یارو عداوت بھول جاتا ہے

محبّت تھوڑی مل جائے تو نفرت بھول جاتا ہے

 

بہت حق کی لڑائی لڑتا رہتا ہے حکومت سے

مگر کرسی کے ملتے ہی حکومت بھول جاتا ہے

 

وہ توبہ کر تو لیتا ہے مگر مقبول ہو کیسے

نہ دل ہی صاف رہتا ہے ، ندا مت بھول جاتا ہے

 

اسے سب یاد رہتا ہے یقیناً یاد رہتا ہے

دکھا وے کیلئے لیکن سیاست بھول جاتا ہے

 

اسے جب روکھا پھیکا ماں کا لقمہ یاد آتا ہے

تو تر´ بیوی کے کھانوں کی وہ لذّت بھول جاتا ہے

 

سجا ئے یوں تو بیٹھا ہے کئی اسناد کمرے میں

مگر جب کام پڑتا ہے لیاقت بھول جاتا ہے

 

تجھے اے ‘سرور’ _ناداں بہت کچھ یاد ہے لیکن

خدا کو بھول جاتا ہے عبادت بھول جاتا ہے

تبصرے بند ہیں۔